Brailvi Books

حکایتیں اور نصیحتیں
58 - 649
بھڑک اُٹھا۔ میں ایک لمحہ کے لئے قبروں کے پاس ٹھہر گیا اور نگاہِ عبرت سے ان کو دیکھنے لگا اور اس کے بعد صبح وشام کے دونوں کناروں میں اہلِ قبر سے سرگوشیاں کرتا اور بیٹھا رہتا۔ پس میری سوچ غوروفکراور عبرت کے میدان میں گھومنے لگی تو میں نے ان کو مخاطب کرکے کچھ باتیں کی جنہیں میں نے پیارے پیارے اشعار کی لڑی میں اس طرح پرو دیا:
أحْبَابُنَا      فَارَقْتُمُوْنَا     فَاَوْحَشَتْ 		قُلُوْبٌ لَنَا مِنْ  بَعْدِکُمْ  وَدِیَارُ

فَکَمْ قَدْ تَذَاکَرْنَا مَحَاسِنَ مَنْ مَضٰی 		فَجَاء َتْ  دُمُوْعٌ لِلْفَرَاقِ غَزَارُ

قَضَوْا  وَقَضَیْتُمْ  ثُمَّ نَقْضِیْ  فَلَا بَقَا 		لِحَیٍّ  وَکَاْسَاتُ  الْمُنُوْنِ تَدَارُ

وَکُنَّا        وَاِیَّاکُمْ     نَزُوْرُ       مَقَابِرًا 		وَمُتُّمْ   فَزُرْنَاکُمْ  وَ سَوْفَ  نُزَارُ

سَقَتْ  دِیْمَۃُ  الرِّضْوَانِ رِیًا ثَرَاکُمُوْ 		وَسَحَتْ لَہَا فِیْ سَاحَتَیْہِ بِحَارُ
    ترجمہ:(۱)۔۔۔۔۔۔اے ہمارے عزیزو! تم ہمیں چھوڑ کر چلے گئے تمہارے بعد ہمارے دل اور گھر ویران ہو گئے۔

    (۲)۔۔۔۔۔۔جتنی مرتبہ بھی ہم نے چلے جانے والوں کی خوبیاں یاد کیں تو ان دوستوں کی جدائی کی وجہ سے ہمارے آنسوکثرت سے بہنے لگے۔

    (۳)۔۔۔۔۔۔تم سے پہلے لوگوں کو بھی موت نے آلیا تم بھی چل بسے اور ہم بھی فنا کے گھاٹ اُتر جا ئیں گے۔ پس کسی بھی زندہ کے لئے بقاء نہیں کیونکہ موت کے پیالے گھومتے رہتے ہیں۔

    (۴)۔۔۔۔۔۔ہم اورتم قبرستان کی زیارت کرتے تھے پس تم مر گئے توہم تمہا ری (قبروں کی)زیارت کر رہے ہیں عنقریب (ہم بھی مر جائیں گے اور) لوگ ہماری (قبروں کی)زیارت کریں گے۔

    (۵)۔۔۔۔۔۔تم پربخشش کی بارش ہمیشہ ہمیشہ برستی رہے اس طرح کہ اس میں سمندر سما جائيں۔

وہ صالح بزرگ فرماتے ہیں: 

    ''پس اسی وقت زبانِ حال نے جواب دیاجن کو میں اشعار میں بیان کرتا ہوں:
یَقُوْلُ   لِسَانُ  الْحَالِ  اِذْ  اَخْرَسَ  الرَّدَی		لِسَانًا لَہُمْ مِنْہُ الْفَصِیْحُ یُغَارُ

شَرِبْنَا     بِکَاْسٍ      اَسْکَرَ تْنَا     مَرِیْرَۃً		اَلَا رُبَّ  سُکْرٍ  مَا  حَوَاہُ عِقَارُ

فَلَا   یَغْتَرِرْ   بِاللہِ    مَنْ  عَاشَ   بَعْدَنَا 		بِعَیْشٍ  فَاَیَّامُ  الْحَیَاۃِ  قِصَارُ

وَإنَّا     وَجَدْنَا   خَیْرَ     اَزْوَادِنَا     التَّقٰی		ہُوَ الرِّبْحُ حَقًا مَا عَدَاہُ خَسَارُ

وَمَا العَیْشُ اِلَّا زَوْرَۃُ الطَّیْفِ فِی الْکَرٰی		وَمَا  ھٰذِہِ  الدُّنْیَا  الدَّنِیَّۃُ  دَارُ
    ترجمہ:(۱)۔۔۔۔۔۔جب موت نے ان کی زبان کو بند کردیا تو اس کی طرف سے فصیح زبانِ حال جواب دیتی ہے کہ،

    (۲) ۔۔۔۔۔۔ہم نے ایک پیالہ پیا جس نے ہمیں زبردست نشہ دیا۔ خبردار !کتنے ہی نشے ایسے ہیں جن کو شراب نے اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔

    (۳)۔۔۔۔۔۔ہمارے بعد زندہ رہنے والا زندگی کے عیش وعشرت کی وجہ سے اللہ عَزَّوَجَلَّ سے غفلت نہ برتے پس زندگی کے دن بہت ہی کم ہیں۔
Flag Counter