Brailvi Books

حکایتیں اور نصیحتیں
57 - 649
    ترجمہ:(۱)۔۔۔۔۔۔تمہاری زندگی ختم ہوگئی، اب تو اس کو نہ پا سکے گا جبکہ تو قبر میں ہے اور لوگوں نے تجھے یہاں پہنچانے میں جلدی کی۔

    (۲)۔۔۔۔۔۔اور میں کیونکر سکون کی نیند سے لطف اندوز ہو سکتی ہوں، اب جبکہ تو اپنی قبر میں ہے اور لوگوں نے تجھے تنہا چھوڑ دیا۔

    اِس کے بعد اُس عورت نے کہا: ''ہائے، میرے باپ! تیرے کس رخسار سے کیڑوں نے ابتداء کی؟'' حضرتِ سیِّدُنا داؤد طائی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ یہ سن کر بے ہوش ہو گئے اور زمین پر تشریف لے آئے۔''

    پیارے اسلامی بھائیو! سکون کی نیندسے بیدارہوجاؤ اور عاجزی وانکساری کے ساتھ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں حاضر ہوکر پناہ طلب کرو۔ یوں سمجھو کہ تمہیں موت آچکی ہے جس نے اجتماعیت کو ختم کرکے رکھ دیااور محلات اور مکانات کوخالی کردیا اوران لوگوں پر آنسوؤں کے بادلوں نے بارش برسائی اور ان کے گرویدہ لوگوں نے روتی آنکھوں اوردلِ پُر درد سے اُنہیں پکارا۔
ملے خاک میں اہلِ شاں کیسے کیسے؟
    حضرتِ سیِّدُنا مالک بن دینار علیہ رحمۃاللہ الغفار فرماتے ہیں کہ میں ایک قبرستان میں زیارت ونصيحت اور موت کے متعلق غوروفکر اورعبرت حاصل کرنے کی خاطر آیا۔ میں نے تمنا کی کہ کوئی شخص مجھے ان کے متعلق کچھ بتائے یا ان کا کوئی عبرت ناک واقعہ بیان کر ے۔ چنانچہ، میں نے ایسی غم بھری آواز میں درج ذیل شعر پڑھا کہ جس نے غوروفکر سے میرے غموں کے چقماق کو آگ لگا دی (چقماق ایک مخصوص پتھر ہے جس کو رگڑنے سے آگ پیدا ہوتی ہے):
أتَیْتُ الْقُبُوْرَ فَنَدَیْتُہَا		فَاَیْنَ الْمُعَظَّمُ وَالْمَحْتَقَر

وَأیْنَ الْمُدِلُّ بِسُلْطَانِہٖ		وَاَیْنَ الْعَزِیْزُ اِذَا مَا افْتَخَر
    ترجمہ:(۱)۔۔۔۔۔۔میں قبروں کے پا س آیا اورانہیں پکار کرکہا: کہا ں ہیں وہ لوگ، دنیا میں جن کی عزت کی جاتی تھی اور وہ جن کو حقیر سمجھا جاتا تھا؟

    (۲)۔۔۔۔۔۔اور کہا ں ہیں وہ جنہیں اپنی سلطنت پر بہت بھروسہ تھا؟ کہا ں ہیں وہ عزت دار جو فخرکیا کرتے تھے؟

    آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: ''میں وجد سے بے ہوش تھا کہ مجھے ایک قبرسے جواب ملا جس کا مفہوم یہ ہے:

    ''وہ سب فنا ہو گئے، اب ان کی خبر دینے والا بھی کوئی نہیں، وہ سب مر کر عبرت کا نشان بن گئے اور بارگاہِ ربُّ العزَّت میں حاضر ہو گئے ۔ اے گزرے ہوئے لوگوں کے بارے میں مجھ سے پوچھنے والے! کیا تیرے پاس ان گزرے ہوؤں کی عبرت والی کوئی بات نہیں۔'' حضرتِ سیِّدُنامالک بن دینار علیہ رحمۃ اللہ الغفار فرماتے ہیں: ''جب میں واپس آیا تومسلسل آنسو بہارہا تھا اور مجھے اس سے بہت عبرت حاصل ہوئی۔

    ایک مردِ صالح فرماتے ہیں: ''ایک مرتبہ میں نے قبروں کی زیارت کی تو میرے دل میں نارِجہنم کے خوف کا شعلہ
Flag Counter