Brailvi Books

حکایتیں اور نصیحتیں
56 - 649
گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں اور تو نے محض اپنے فضل وکرم سے معاف فرما دیا، اے کاش ! میں جان سکتاکہ میں جنت میں جاؤں گا کہ مبارک باد وصول کروں یا جہنم میں جاؤں گاکہ شرمسار کیا جاؤں۔''

    منقول ہے کہ ایک شخص کسی قبرکے قریب دورکعت نما ز ادا کرنے کے بعد لیٹ گیا۔ خواب میں اس نے صاحب ِ قبر کو یہ کہتے ہوئے سنا: ''اے شخص! تم عمل کر سکتے ہو لیکن علم نہیں رکھتے، ہمارے پاس علم ہے لیکن ہم عمل نہیں کر سکتے، خدا کی قسم! میرے نامۂ اعمال میں نماز کی دورکعتیں مجھے دنیا ومافیہا(یعنی دنیا اور جو کچھ اس میں ہے) سے زیادہ محبوب ہے۔''

    منقول ہے کہ'' ایک عابد اپنے ایک دوست کی قبرپر آیاجس سے اسے محبت تھی اورچنداشعارپڑھے ،جن کا مفہوم یہ ہے : 

    ''مجھے کیا ہوا کہ جب میں قبروں پر سلام کرتے ہوئے اپنے دوست کی قبر سے گزرتا ہوں تووہ میرے سلام کا جواب نہیں دیتا، اے میرے حبیب!تجھے کیاہواکہ پکارنے والے کاجواب نہیں دیتا؟کیاتومجھ سے جداہونے کے بعددوستوں سے اُکتا گیا؟ اگر وہ جواب دینے کے لئے بول سکتاتو مجھ سے یہی کہتاکہ مِٹی میرے خوبصورت اعضاء اور جوانی کو کھاگئی۔ وہ عابد کہتا ہے کہ قبرسے ایک غیبی آواز آئی، وہ کہہ رہا تھا: حبیب نے کہا: میں کیسے تمہاراجواب دوں؟ حالانکہ میں مِٹی اور ایک طاقتور کے ہاں قید ہوں۔ مِٹی میرے حسین جسم کو کھا گئی پس میں تم کو بھول گیا اور مِٹی نے مجھے اپنے گھر والوں اور دوستوں سے پوشیدہ کر دیا۔ پس تم پر میرا سلام ہو، ہماری اور تمہاری دوستیاں ختم ہوگئیں، میری جِلداور رُخسار گل سڑ گئے، میں نے دُنیا میں کتنی ہی بار اعلیٰ قسم کے لباس زیب ِ تَن کئے، میرے ہاتھ کی اُنگلیاں جدا ہوگئیں جو تحریر کے لئے کتنی ہی خوبصورت تھیں، موتیوں جیسے دانت گرگئے جو جواب دینے کے لئے کتنے ہی اچھے تھے اور میری آنکھیں رخساروں پر بہہ گئیں، میں نے کتنی ہی بار ان سے اپنے دوستوں کا دیدار کیا۔''

    حضرتِ سیِّدُنا ثابت بنانی رضی اللہ تعا لیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ'' میں قبروں کی زیارت، مردوں سے عبرت حاصل کرنے، دوبارہ جی اُٹھنے کے معاملے میں غوروفکر کرنے اوراپنے نفس کونصیحت کرنے کے لئے ایک قبرستان میں داخل ہوا تاکہ میرا نفس سرکشی اور گناہوں سے رک جائے، میں نے قبر والوں کو اتنا تنہااورخا موش پایا کہ وہ ایک دوسرے سے ملتے ہیں، نہ آپس میں ہم کلام ہوتے ہیں۔ لہٰذا میں ان کی گفتگو سننے سے مایوس ہو گیا اور ان کے احوال دیکھ کر عبرت حاصل کی۔ جب میں نے نکلنے کا ارا دہ کیا تو ایک آواز سنائی دی: ''اے ثابت! قبر والوں کی خا موشی تجھے دھوکے میں نہ ڈا لے، ان میں کتنے ہی ایسے ہیں جن کو ان کی قبروں میں عذاب دیا جا رہا ہے۔''

    منقول ہے کہ حضرت سیِّدُنا داؤد طائی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ ایک عورت کے پاس سے گزرے جو ایک قبر پر بیٹھی رو رہی تھی اور یہ اشعار پڑھ رہی تھی:
       عَدِمْتَ الْحَیَاۃَ فَلَا نِلْتَہَا		اِذْ اَنْتَ فِی الْقَبْرِ قَدْ اَوْسَدُوْکَا

وَکَیْفَ  اَلُذُّ بِطُعْمِ  الْکَرٰی		           وَہَا اَنْتَ فِی الْقَبْرِ قَدْ اَفْرَدُوْکَا
Flag Counter