حضرتِ سیِّدُنا حسا ن بن ابی سنا ن علیہ رحمۃالرحمن سے پوچھا گیا: ''اپنے آپ کو کیسامحسوس کرتے ہیں؟'' تو آپ نے فرمایا: ''اگر میں جہنم سے نجات پاجاؤں تو خیریت ہے۔''پھرعرض کی گئی: ''آپ کی خواہش کیاہے؟'' تو آپ نے ارشاد فرمایا: ''مجھے ایک طویل رات کی خواہش ہے کہ جس میں ساری رات نماز ادا کرتارہوں۔''
(حلیۃ الاولیاء،حسان بن ابی سنان،الحدیث۳۴۶۷،ج۳،ص۱۳۹،بتغیرقلیل )
حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن عتبہ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ ارشاد فرماتے ہیں: ''میں نے ایک مریض کی عیادت کی۔ جب میں اس کے پاس بیٹھا تو میں نے اس سے پوچھا: ''اپنے آپ کو کیسا محسوس کرتے ہیں؟'' تو اس نے جواب میں چند اشعار پڑھے:
خَرَجْتُ مِنَ الدُّنْیَا وَقَامَتْ قِیَامَتِیْ غَدَاۃٌ اَقَلَّ الْحَامِلُوْنَ جَنَازَتِیْ
وَعَجَّلَ اَہْلِیْ حَفْرَ قَبْرِیْ وَصِیْرُوْا خُرُوْجِیْ وَتَعْجِیْلِیْ اِلَیْہِ کَرَامَتِیْ
کَاَنَّہُمُوْ لَمْ یَعْرِفُوْا قَطُّ صُحْبَتِیْ غَدَاۃًاَتَی یَوْمِیْ عَلَیْہِ وَسَاعَتِیْ
ترجمہ:(۱)۔۔۔۔۔۔میرے کُوچ کا وقت آگیا اورمیں دنیا سے نکل کھڑ اہوا، کل تھوڑے سے لوگ میرے جنازے کی چارپائی اٹھائے ہوں گے۔
(۲)۔۔۔۔۔۔میرے گھر والے جلدی جلدی میری قبر کھدوائیں گے پھر میری تعظیم کرتے ہوئے جلدی جلدی مجھے قبر کی طرف لے جائیں گے۔
(۳)۔۔۔۔۔۔جس صبح میری موت کی گھڑی آئی تو ایسا لگاجیسے میری صحبت کووہ کبھی پہچانتے ہی نہ تھے۔
حضرتِ سیِّدُنا مزنی علیہ ر حمۃاللہ الغنی نے حضرتِ سیِّدُنا امام شافعی علیہ رحمۃاللہ الکافی کے مرض الموت میں ان کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی: ''اے ابوعبداللہ! آپ کی حالت کیسی ہے؟'' آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے ارشاد فرمایا: ''میں دنیا سے کوچ کرنے والا، بھائیوں سے جدا ہونے والا، اپنے برے اعمال کی سزا پانے والا، موت کا پیالہ پینے والا اور رب عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں حا ضر ہونے والا ہوں اور میں نہیں جانتا کہ میری روح جنت میں جا ئے گی کہ میں اسے مبارکباد دوں یاجہنم میں جائے گی کہ اس سے تعزیت کروں۔''
(الزھد الکبیر للبیھقی،فصل آخر فی قصر الامل والمبادرۃ۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث۵۷۵،ص۲۲۲)
پھر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے کچھ اشعار پڑھے جن کا مفہوم یہ ہے:
''اے میرے اللہ عزَّوَجَلَّ! جب میرادل سخت ہو گیا اور راستے تنگ ہو گئے تو میں نے اپنی اُمید تجھی سے باندھ لی تاکہ تیرے عفووکرم کے صدقے محفوظ رہوں، اے میرے پروردگارعَزَّوَجَلَّ! میرے گناہ مجھ پرسنگین صورت حال اختیار کر گئے تو میں نے ان کو تیرے عفووکرم سے ملا دیا، پس تیرا عفووکرم ان پر اپنی عظمت میں غالب آ گیا۔ اب میں ایسا شخص بن گیا ہوں جس کے