میرے میٹھے میٹھے اسلامی بھائی!زیا دہ سے زیا دہ عملِ صالح کر، اور اس موت کے پیالے سے ڈر جس کو توضرور چکھنے والا ہے، اور ایسی عیش وعشرت کو ترک کردے جس سے تو لازمی طور پرجد اہونے والا ہے، اے موت کو بھولنے والے! موت نے تو بڑے بڑے پہلوانوں کو پَچھاڑ دیا ہے، اِن سے عبرت حاصل کر جو تجھ سے پہلے موت کا جام پی چکے ہیں۔
؎ ملے خاک میں اہلِ شاں کیسے کیسے مکیں ہو گئے لامکاں کیسے کیسے
ہوئے نام ور بے نشاں کیسے کیسے زمیں کھا گئی نوجواں کیسے کیسے
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے
نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم، رسولِ اَکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: ''میت اپنی قبر میں ایسے ہے جیسے غرق ہونے والا مددکا طالب، وہ اپنے بیٹے، بھا ئی یا دوست کی طرف سے پہنچنے والی دعا کی منتظرہوتی ہے۔ جب اُسے دعا پہنچتی ہے تو وہ اُسے دُنیا ومافیہا (یعنی دنیا اورجو کچھ اس میں ہے)سے زیادہ محبوب ہوتی ہے۔''
(شعب الایمان للبیھقی،باب فی الصلاۃ علی من مات ۔۔۔۔۔۔الخ، الحدیث۹۲۹۵، ج۷،ص۱۶،بدون''ابنہ'')
نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: جب میت کو قبر میں رکھا جا تا ہے تو قبر کہتی ہے: ''اے ابن آدم! تیرے لئے خرابی ہے، تجھے کس چیزنے مجھ سے دھوکے میں رکھا؟ کیا تجھے علم نہ تھا کہ میں ازمائش کا گھر ہوں؟ تاریکی، تنہائی اور کیڑے مکوڑوں کا گھر ہوں، جب تو میرے پاس سے گزرتا تھا تو کس چیز نے تجھے میرے متعلق فریب میں مبتلا رکھا؟'' اگر مردہ نیک ہو تو ایک جواب دینے والا اس کی طرف سے جواب دیتا ہے: ''کیا تو دیکھتی نہیں کہ یہ بھلا ئی کا حکم دیتا اور برائی سے منع کرتا تھا۔'' تو قبر کہتی ہے: ''تب تومیں اس کی خاطر سرسبز وشاداب باغ بن جاتی ہوں، اس کاجسم نور بن جاتا ہے اور اس کی روح اللہ عزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں حاضر ہو جاتی ہے۔''
(المعجم الکبیر، الحدیث۹۴۲،ج۲۲،ص۳۷۷)
حضرتِ سیِّدُنا اسما عیل بن محمدعلیہ رحمۃاللہ الصمد حضرتِ سیِّدُنا کعبُ الاحبار رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت فرماتے ہیں کہ حضور نبی اَکرم، نورِ مجسم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ غیب نشان ہے: جب کوئی شخص قبرستان سے گزرتا ہے تو قبر والے اس کو پکار کر کہتے ہیں: ''اے غافل انسان! اگر تُو وہ جانتا جو ہم جانتے ہیں تو تیر ا گوشت اور جسم یوں پگھل جا تا جیسے برف آگ پرپگھلتی ہے۔''
نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَر صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ ذیشان ہے: ''جو قبر