حکایتیں اور نصیحتیں |
کہاں ہيں شہروں اور مضبوط قلعوں والے؟ کہاں ہیں معانی اور فنون والے؟کہاں ہیں وہ مضبوط قلعے جن کے رہنے والے مضبوط تھے؟ کہاں ہیں سابقہ امتیں؟ کہاں ہیں اونچے اُونچے محلات میں رہنے والے؟ اُن پرموت کا وعدہ سچ ہوا پس اگر تو ان کی قبروں کوبغور دیکھے تو ضرور ان کے انجام سے تعجب کریگا کہ ابھی ان کے احوال بوسیدہ نہ ہوئے تھے کہ قبر نے ان کے جوڑ جوڑ کو بکھیر کررکھ دیااور اب حالت یہ ہے کہ نہ ان میں سے آزاد پہچانے جاتے ہیں، نہ غلام۔ بہرحال وہ اُنسِیَّت اور قرب حاصل کرنے کے بعد قبر کی تاریکی میں بدحال پڑے ہیں۔ حالانکہ موت خوش رہنے والوں، بدنصیبوں، قریب اور دور والوں کو پکڑ کر انہیں نصیحت کرتی رہی اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کے اس فرمان سے خبردار کرتی رہی:
وَ جَآءَتْ سَکْرَۃُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ؕ ذٰلِکَ مَا کُنۡتَ مِنْہُ تَحِیۡدُ ﴿۱۹﴾
ترجمۂ کنزالایمان:اور آئی موت کی سختی حق کے ساتھ یہ ہے جس سے تو بھاگتا تھا۔ (پ۲۶،قۤ:۱۹) امیرالمؤمنین حضرتِ سیِّدُنا عمربن خطا ب رضی اللہ تعا لیٰ عنہ سے مروی ہے کہ ہم دس آدمی سرکارِ مدینہ ،قرارِ قلب سینہ ،با عث ِ نُزولِ سکینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی بارگاہِ بے کس پناہ میں حاضر ہوئے، ایک انصاری نے عرض کی: ''یارسول اللہ عزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ وسلَّم ! لوگوں میں سب سے عقلمند کون ہے؟'' آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ''موت کو سب سے زیادہ یاد کرنے والا اور اس کے لئے سب سے اچھی تیاری کرنے والا، یہی لوگ عقلمند ہیں جو دُنیا کی بھلائی اورآخرت کی عزت لے گئے۔''
(مکارم الاخلاق لابن ابی الدنیا،الحدیث۳،ص۵۔۶۔رواہ ابن عمررضی اللہ تعالی عنہما۔سنن ابن ماجۃ،ابوابالزھد،باب ذکر الموت والا ستعداد لہ ، الحدیث ۴۲۵۹ ، ص ۲۷۳۵ ۔رواہ ابن عمررضی اللہ تعالٰی عنہما)
( صحیح مسلم ، کتاب الذکر والدعا ، باب من احب لقاء اللہ۔۔۔۔۔۔الخ ،الحدیث ۲۶۸۴ ، ص ۱۱۴۵)
حضرتِ سیِّدُنا اَنس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے، حضورنبی پاک، صاحبِ لَوْلاک، سیّاحِ اَفلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ حق بیان ہے: ''تم میں سے کوئی کسی ایسی مصیبت کی وجہ سے موت کی تمنا نہ کرے جو اُس پر اُتری۔'' مزید ارشاد