حکایتیں اور نصیحتیں |
رونے کی وجہ کیا ہے؟ اگر معصیت کی وجہ سے ہے توآپ تو اللہ عَزَّوَجَلَّ کے نافرمان نہیں۔'' حضرتِ سیِّدُناسفیان رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے یہ سن کر فرمایا: ''اے شیبان! گناہ چھوٹے ہوں یا بڑے، وہ تو کبھی میرے دل میں نہیں کھٹکے، میرا رونا معصیت کے سبب نہیں بلکہ میں تو برے خاتمے کے خوف سے رو رہا ہوں کیونکہ میں نے ایک بہت ہی نیک بزرگ کو دیکھا، جس سے ہم نے علم حاصل کیا، اس نے لوگوں کوچالیس سال تک علم سکھایا، بیتُ اللہ شریف کی کئی سال مجاورت کرتا اوربرکتیں لوٹتا رہا، اس شخص کے وسیلے سے بارش طلب کی جاتی،مگروہ کافرہوکرمرااور اس کا چہرہ قبلہ سے پِھرکر مشرق کی طرف ہوگیا ۔لہٰذا مجھے برے خاتمے کے سوا کسی چیز کا خوف نہیں۔'' حضرتِ سیِّدُنا شیبان نے عرض کی: ''اگر ایسا نافرمانی اور گناہوں پر اصرار کی نحوست کی وجہ سے ہے تو آپ ایک لمحہ کے لئے بھی اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانی نہ کیجئے گا۔'' حضرتِ سیِّدُنا حمزہ بن عبد اللہ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: ''میں حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر شا شی علیہ ر حمۃاللہ الکافی کے وصال کے وقت ان کے پاس حاضر ہوا اور پوچھا: '' اپنے آپ کو کیسا محسوس کرتے ہیں؟'' توانہوں نے جواباً ارشاد فرمایا: ''اس کشتی کی طرح جو غرق ہونے سے پہلے چکرا رہی ہوتی ہے۔ میں نہیں جا نتا کہ کیا میری نجات ہو گی؟ کیاملائکہ یہ خوشخبری لے کر آئیں گے:
''اَلَّا تَخَافُوْا وَلَا تَحْزَنُوْا
ترجمۂ کنزالایمان:کہ نہ ڈرواور نہ غم کر و۔''(پ۲۴،حم السجدۃ:۳0) یا کشتی غرق ہو جائے گی اور فرشتے یہ کہتے ہوئے آئيں گے:
''لَا بُشْرٰی یَوْمَئِذٍ لِّلْمُجْرِمِیۡنَ وَ یَقُوۡلُوۡنَ حِجْرًا مَّحْجُوۡرًا ﴿۲۲﴾
ترجمۂ کنزالایمان :وہ دن مجرموں کی کوئی خوشی کا نہ ہو گا اور کہیں گے الٰہی! ہم میں اُن میں کوئی آڑ کر دے رُکی ہو ئی۔'' (پ۱۹،الفرقان:۲۲) یعنی دور ہو جا، توہم سے صلح کے قا بل نہیں۔''
اے نافرمان!اپنے دل کی تاریکی پر رو تاکہ وہ روشن ہو جائے کیونکہ جب بادل ٹیلے پر برستے ہیں تووہ چمک جاتا ہے، ہلاکت ہے تیرے لئے! تو کہتا ہے: میں توبہ کرنے والا اور حق کو پورا کرنے والا ہوں۔ کھڑا ہو اور جلدی کر، نیکیوں کو ضائع نہ کر، پھر موقع نہ ملے گا۔ جب بندہ اپنی توبہ میں سچا ہوتا ہے تو اللہ عزَّوَجَلَّ!
کِرَاماً کَاتِبِیْن
(یعنی بندے کے اعمال لکھنے والے فرشتوں) کوان کے لکھے ہوئے اعمال بھلا دیتا ہے اور زمین کو حکم فرماتا ہے کہ میرے بندے پر وسیع ہوجا۔ پیارے پيارے اسلامی بھائیو! شیطان تما م مقاصد میں تمہاری تاک میں ہے۔
(6)یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا خُذُوۡا حِذْرَکُمْ
ترجمۂ کنزالایمان:اے ایما ن وا لو! ہو شیا ر ی سے کا م لو۔(پ5،النسآء: 71) تو تم اس کی با ت نہ سننا اس لئے کہ وہ جھو ٹااور شریر ہے اور اس کی نصیحت قبول نہ کرنا کیونکہ وہ دھوکے باز ہے:
(7) اِنَّمَا یَدْعُوۡا حِزْبَہٗ لِیَکُوۡنُوۡا مِنْ اَصْحٰبِ السَّعِیۡرِ ؕ﴿6﴾
ترجمۂ کنزالایمان:وہ تو اپنے گروہ کواسی لئے بلاتاہے کہ دوزخیوں میں ہوں۔ (پ22،فاطر:6)