حکایتیں اور نصیحتیں |
اے اپنی نظر کو شہوتوں میں مستغرق رکھنے وا لے! اے محرمات کے چاہنے والے! اے فنا ہونے والی لذتوں سے دھوکا کھانے والے! تو نے ان قوموں سے نصیحت حاصل کیوں نہ کی جن کو ان کے گھروں سے نکالا گیااور انہوں نے غفلت کی رسی کو پکڑے رکھا۔پس ان کا یہ عذر قبو ل نہیں کیا جا ئے گا کہ ہمیں تو کسی نے ڈرایا نہ تھا۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے:
(5) قُلۡ لِّلْمُؤْمِنِیۡنَ یَغُضُّوۡا مِنْ اَبْصَارِہِمْ
ترجمۂ کنزالایمان:مسلما ن مر دوں کو حکم دو اپنی نگا ہیں کچھ نیچی رکھیں۔ (پ18،النور:30)(۱) حضرتِ سیِّدُنا ابویزید بسطامی قُدِّسَ سِرُّہ، الرَّبَّانِی کے بارے میں منقول ہے کہ ''آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ جب وضو فرماتے تو آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کے اعضاء پر ایک کپکپی سی طاری ہو جاتی یہاں تک کہ جب نمازکے لئے کھڑے ہوکر تکبیر کہتے تو کپکپی ختم ہوتی۔ آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ سے اس کے متعلق عرض کی گئی توارشاد فرمایا: ''میں اس با ت سے خوف کھاتا ہوں کہ کہیں مجھے بدبختی نہ گھیرلے اور میں یہود ونصاریٰ کے گرجوں میں نہ جا پڑوں۔
'' نَعُوْذُ بِاللہِ مِنْ مَکْرِاللہِ
یعنی ہم اللہ عَزَّوَجَلَّ کی خفیہ تدبیر سے اس کی پناہ مانگتے ہیں۔ حضرتِ سیِّدُنا سفیان ثوری رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کے متعلق منقول ہے کہ آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ حج کے ارادے سے مکۂ مکرمہ روانہ ہوئے، اور پوری رات کجاوے میں روتے رہے، حضرتِ سیِّدُنا شیبان راعی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے عرض کی: ''اے سفیان! آپ کے
بقیہ حاشیہ۔۔۔۔۔۔فرماتے ہیں: اَمرَد کی طرف شَہوت کے ساتھ دیکھنا بھی حرام ہے۔ (تفسیراتِ احمدیہ ص۵۵۹) اُس کے بدن کے ہر حصّے حتّٰی کہ لباس سے بھی نگاہوں کو بچایئے۔اِس کے تصوُّر سے اگر شَہوت آتی ہو تواس سے بھی بچئے، اُس کی تحریر یا کسی چیز سے شَہوت بھڑکتی ہو تو اُس سے نسبت رکھنے والی ہر چیز سے نظر کی حفاظت کیجئے، حتّٰی کہ اُس کے مکان کو بھی مت دیکھئے۔ اگر اس کے والد یا بڑے بھائی وغیرہ کو دیکھنے سے اس کا تصوُّر قائم ہوتا ہے اور شَہوت چڑھتی ہے تو ان کو بھی مت دیکھئے۔ اَمرَد کے ذَرِیعے کئے جانے والے شیطانِ عیّار ومکّار کے تباہ کاروار سے خبردار کرتے ہوئے میرے آقا، اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: منقول ہے، عورت کے ساتھ دو۲ شیطان ہوتے ہیں اور اَمْرَد کے ساتھ ستَّر۔ (فتاویٰ رضویہ ج۲۳ ص۷۲۱) بَہَرحال اَجْنَبِيَّہ عورت (یعنی جس سے شادی جائز ہو)اُس سے اور اَمْرَد سے اپنی آنکھوں اور اپنے وُجود کو دُور رکھنا سخت ضَروری ہے ورنہ ابھی آپ نے اُن دو بھائیوں کی اَموات کے تشویشناک مُعامَلات پڑھے جو بظاہِر نیک تھے۔ مہربانی فرما کر مکتبۃُ المدینہ کا مطبوعہ مختصر رسالہ اَ مْرَد پسندی کی تباہ کاریاں کا مُطالَعَہ فرما لیجئے۔'' ؎ نفسِ بے لگام تو گُناہوں پہ اُکساتا ہے توبہ توبہ کرنے کی بھی عادت ہونی چاہے (بُرے خاتمے کے اسباب ص ۱۷) 1۔۔۔۔۔۔مفسِّرِ شہیر ،حکیم الا ُمت، مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ اللہ الغنی تفسیر نور العرفان میں اس آیتِ مبارکہ کے تحت ''مدارک واحمدی ''کے حوالے سے فرماتے ہیں:'' اس طرح کہ جن چیزوں کا دیکھنا جائز نہیں انہیں نہ دیکھيں۔خیال رہے کہ امردلڑکے کو شہوت سے دیکھنا حرام ہے۔ اسی طرح اجنبیہ کا بدن دیکھنا حرام، البتہ! طبیب (کیلئے ضرورتاً)مرض کی جگہ کو اور جس عورت سے نکاح کرنا ہو، اُسے چھپ کر دیکھنا جائز ہے۔''