حکایتیں اور نصیحتیں |
ابن آدم پر تعجب ہے کہ (جب شیطان نے اس کے باپ کو سجدہ کرنے سے انکار کیااس وقت) وہ اپنے باپ کی پشت میں تھا،تو وہ کیسے اس جہنم میں داخل ہوجائے گاجس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں، اے ابنِ آدم! ہم نے ابلیس کو دھتکارا اس لئے کہ اس نے تیرے باپ کو سجدہ کرنے سے انکار کیا، تجھ پر تعجب ہے کہ تو نے اس سے صلح کیسے کرلی اور ہمیں چھوڑ دیا۔
بدنگاہی کاوبال:
ایک مؤذن جس نے چالیس سال تک منارے پر چڑھ کر اذان دی، ایک دن اذان دینے کے لئے منارے پر چڑھا، اذان دیتے ہوئے جب
حَیَّ عَلَی الْفَلَاح
پر پہنچا تو اس کی نظر ایک نصرانی عورت پر پڑی ۔اس کی عقل اوردل جواب دے گئے۔ اذان چھوڑ کر نصرانی عورت کے پاس جاپہنچااوراسے نکاح کا پیغام دیا تو وہ کہنے لگی: ''میرا مہرتجھ پر بھاری ہو گا۔'' اس نے کہا: ''تیرا مہر کیا ہے؟'' نصرانی عورت نے کہا: ''دین اسلام کو چھوڑ کر میرے مذہب میں داخل ہو جا۔'' تو مؤذن نے اللہ عزَّوَجَلَّ کا انکار کرکے اس عورت کا مذہب اختیار کر لیا۔ نصرانی عورت نے اسے کہا: ''میرا باپ گھر کے سب سے نچلے کمرے میں ہے، تم اس سے نکاح کی بات کرو۔'' جب وہ اترنے لگا تواس کاپاؤں پھسل گیا جس کی وجہ سے وہ کفر کی حا لت میں گر کر مر گیا اور اپنی شہوت بھی پوری نہ کر سکا۔
نَعُوْذُ بِاللہِ مِنْ سُوْءِ الْخَاتِمَۃِ
یعنی ہم برے خاتمے سے اللہ عزَّوَجَلَّ کی پناہ طلب کرتے ہیں۔ (آمین)
اچھی نیت کا پھل اور بری کا وبال:
منقول ہے کہ ''دو بھائی تھے، ان میں سے ایک عابداور دوسر افاسق تھا۔ عابد کی آرزو تھی کہ وہ شیطان کو اپنی محراب میں دیکھے، ایک دن اس کے پاس انسانی شکل میں ابلیس آیا اور کہنے لگا: ''افسوس ہے تجھ پر! تو نے اپنی عمر کے چالیس سال نفس کو قید اور بدن کومشقت میں ڈال کر ضائع کر دیئے۔ تمہاری جتنی عمر گزر چکی اتنی ابھی باقی ہے، اپنے نفس کی خواہشات پوری کر کے لذت حا صل کرلے، اس کے بعد دوبارہ توبہ کر لینا اور واپس عبادت کی طرف لوٹ آنا، بے شک اللہ عَزَّوَجَلَّ بخشنے والا، مہربان ہے۔'' یہ سن کر عابد نے اپنے دل میں کہا: ''میں نیچے جاکر اپنے بھائی کے پاس بیس سال لذات حاصل کروں گا اور خواہشات پوری کروں گا پھر توبہ کرلوں گا اور اپنی عمر کے بقیہ بیس سال عبادت میں صرف کر دوں گا'' اب یہ نیچے اُترنے لگا۔ ادھر اس کے گنہگاربھائی نے اپنے نفس سے کہا: ''تو نے اپنی عمر کو نافرمانی میں ضائع کر ديا اور تیرا بھائی جنت میں جبکہ تو جہنم میں جائے گا۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم! میں ضرور توبہ کروں گا اور اپنے بھا ئی کے سا تھ اوپر والے کمرے میں جا کر اپنی بقیہ عمر عبادت میں گزاروں گا، شاید! اللہ عَزَّوَجَلَّ مجھے بخش دے۔'' ادھروہ توبہ کی نیت لے کر اوپر کو چڑھنے لگا اور اس کا عابد بھائی نافرمانی کی