نمازِ جنا زہ پڑھائی۔ ہم نے اسے لحد میں اتار کر اس پر مٹی ڈال دی، جب انہوں نے لوٹنے کا ارادہ کیا تو میں نے کہا: ''اس میت کا کیا معاملہ ہے؟'' تو انہوں نے بتایا کہ''ہم اس کے متعلق کچھ نہیں جا نتے، ہاں! ایک عورت نے اس کو یہاں تک پہنچانے کے لئے ہمیں کرائے پر لیا اور وہ اب آنے ہی والی ہے۔ اتنے میں وہ عورت آگئی جب وہ روتے ہوئے اورپریشان دل کے ساتھ قبر کے قریب رُکی تواپنے چہرے سے پردہ ہٹایا، بال پھیلا ئے، اپنے ہاتھ آسمان کی طرف بلند کرکے گریہ وزاری کرنے لگی۔ پھر اس نے دعامانگی اور بے ہوش ہو کر زمین پر گرگئی۔ کچھ دیر کے بعد جب ہوش آیا توہنسنے لگی۔
میں نے اس سے پوچھا: ''مجھے اپنے اور اس میت کے متعلق بتایئے!اتنا شدیدرونے کے بعد یہ ہنسنا کیسا؟'' تواس نے مجھ سے پوچھا: ''آپ کون ہیں؟'' میں نے جواب دیا: ''ذوالنون ۔'' تو وہ کہنے لگی: ''اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم! اگر آپ صالحین میں سے نہ ہوتے تو میں آپ کو کبھی نہ بتاتی، یہ میرابیٹا اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے، یہ اپنی جوانی کو ضائع کرتااور فخریہ لباس پہنا کرتا، کوئی برائی ایسی نہیں جس کا اس نے ارتکاب نہ کیا ہو اور کوئی گناہ ایسا نہیں جسے کرنے کی اس نے کوشش نہ کی ہو۔ اس کے گناہوں کو جاننے والے مولیٰ عَزَّوَجَلَّ نے اسے گناہوں کی سزا یہ دی کہ ایک دن اسے شدید درد ہوا، جو تین دن رہا، جب اس کو اپنی موت کایقین ہوگیا تو کہنے لگا: ''اے میری ماں! میں تجھے اللہ عزَّوَجَلَّ کا واسطہ دیتاہوں میری وصیت قبول کرنا، جب میں مرَ جاؤں تو میری موت کی خبر میرے دوستوں ، بھائیوں، گھر والوں اور پڑوسیوں میں سے کسی کو نہ دیناکیونکہ وہ میرے بُرے افعال، گناہوں کی کثرت، اور جہالت کی وجہ سے مجھ پر رحم نہیں کریں گے ۔پھر اس نے روتے ہوئے یہ اشعار پڑھے: