Brailvi Books

حکایتیں اور نصیحتیں
35 - 649
کرتا ہے۔'' تو آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے بچوں سے فرمایا: اسے چھوڑدو، پھرآپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ اس کے پاس تشریف لے گئے تو وہ مسکرا کر باتیں کر رہا تھا اور کہنے لگا: ''اے خوبصورت نوجوان!آپ کااحسان ہے، یہ بچے تو مجھے بُرابھلا کہہ رہے تھے۔'' اس کے بعد اس نے پوچھا: ''وہ میرے متعلق کیاکہہ رہے تھے؟'' آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے اس کو بتایا: ''وہ کہتے ہیں کہ تم اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کو دیکھنے کا دعویٰ کرتے ہو اور یہ کہ وہ تم سے کلام بھی کرتا ہے۔'' یہ سن کراس نے ایک زوردار چیخ ماری،پھرکہنے لگا: ''اے شبلی! حق تعالیٰ کی محبت وقربت سے مجھے سکون ملتا ہے، اگر لمحہ بھر بھی وہ مجھ سے چھپ جا ئے تو میں دردِ فراق سے پارہ پارہ ہو جاؤں۔''

    حضرتِ سیِّدُنا شبلی علیہ رحمۃاللہ القوی فرماتے ہیں میں سمجھ گیا کہ یہ مجذوب اخلاص والے خاص بندوں میں سے ہے۔ میں نے اس سے پوچھا: ''اے میرے دوست! محبت کی حقیقت کیا ہے؟ ''تواس نے جواب دیا:'' اے شبلی! اگر محبت کا ایک قطرہ سمندر میں ڈال دیا جائے(تووہ خشک ہوکر) یا پہاڑ پر رکھ دیا جائے تو وہ غبارکے بکھرے ہوئے باریک ذرّے ہو جائیں۔ لہٰذا اس دِل پر کیسا طوفان گزرے گا جس کو محبت نے اضطراب اور گریہ وزاری کا لباس پہنا دیا ہو، اور سخت پیاس نے اس کے اندر جلن اور حسرتِ دیدار کو بڑھا دیا ہو۔''

    میرے پیارے اسلامی بھائیو!محبت ایک ایسا دا نہ ہے جس کو دلوں کی زمین میں بویا جا تا ہے،  گناہوں سے توبہ کے پانی سے سیراب کیا جاتا ہے، پھروہ محبت کی بالیوں کو اُگاتا ہے۔ ہر بالی میں سو دانے لگتے ہیں، اگر ان میں سے ایک دانہ دلوں کے پرندوں کے لئے رکھ دیاجا ئے تووہ محبوب کی محبت میں سخت پیاسے ہو جائيں۔ اللہ عزَّوَجَلَّ ہی کے لئے سب خوبیاں ہیں کہ اس کے ایسے بندے بھی ہیں جنہوں نے اپنے دل میں اپنے محبوب کے سوا کسی کے لئے کوئی جگہ نہ چھوڑی، اللہ عزَّوَجَلَّ ہی کے لئے ان لوگوں کی خوبیاں ہیں جو اللہ عزَّوَجَلَّ کی طرف مائل ہوئے، مال ودولت کو چھوڑ دیا، دنیاوی مال کی مشغولیت سے اعراض کیا، ماضی اورحال کی تبدیلی سے عبرت حاصل کی اور حلال کھا نے نے جاگنے میں ان کی مدد کی۔
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی خفیہ تدبیر
ربّ عَزَّوَجَلَّ کو راضی کرنے کا انوکھا طریقہ:
    حضرتِ سیِّدُنا ذوالنون مصری علیہ رحمۃاللہ القوی فرماتے ہیں کہ'' ایک دن میں ایک بازار سے گزرا تو میں نے چار آدمیوں کے کندھوں پر ایک جنازہ دیکھا، ان کے ساتھ اور کوئی نہ تھا۔ میں نے کہا: ''اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم! میں ان کا پانچواں رفیق بن کر ضرور اجر وثواب حاصل کروں گا۔'' جب وہ قبرستان پہنچے تو میں نے کہا: ''اے لوگو! اس شخص کا ولی کہاں ہے ؟ جوکہ اس پر نمازِ جنازہ پڑھے۔'' تو انہوں نے جواب دیا: ''اے محترم بزرگ! ہم میں سے کوئی اس کونہیں جانتا۔'' پھر میں آگے بڑھا اوراس کی
Flag Counter