ترجمۂ کنزالایمان:ہم اللہ کے مال ہیں اور ہم کو اسی کی طرف پھرنا۔'' اور کہا: یہ بہت بڑی آزمائش ہے، میں اس کے غسل اور کفن دفن کاانتظام کیسے کروں گا۔ تواللہ عزَّوَجَلَّ نے مجھ پر اونگھ طاری کردی جس کے غلبہ کی وجہ سے میں سو گیا۔
طلوعِ آفتاب کے وقت مجھے ہوش آیا تو دیکھاکہ میں تو اسی حالت پر تھا لیکن اس نوجوان کا کوئی نام ونشان باقی نہ تھا، میں پریشان ہوگیا۔ بہرحال جب حج ادا کرکے شمشاط پہنچا تو چند نقاب پوش عورتیں میرے پاس آئیں، ان میں سب سے آگے ایک لمبے بالوں والی عورت تھی، جس کے ہاتھ میں ایک چھاگل تھی اور وہ مسلسل اللہ عزَّوَجَلَّ کا ذکر کر رہی تھی۔ جب میں نے اس کوغور سے دیکھا تو ان تمام عورتوں میں اس کے علا وہ کسی عورت کو اس نوجوان کے مشا بے نہ پایا۔ اس نے مجھے پکار کر کہا: ''اے ابواسحاق ! میں کئی دنوں سے آپ کے انتظار میں ہوں، آپ مجھے میری آنکھوں کی ٹھنڈک، میرے بھائی کے متعلق بتائیے۔''
پھر وہ بلند آواز سے رونے لگی، اس کے رونے کی وجہ سے مجھے بھی رونا آگیا،پھر میں نے اس کو نوجوان اور جوکچھ میں نے دیکھاتھا، سب کچھ بتا دیا ، اور جب میں اس کے بھائی کی اس بات کہ ''آج میں ان کی خوشبوسونگھنا چاہتا تھا'' پر پہنچا تو اس عورت نے کہا: ''بھائی جان! خوشبو پہنچ گئی، خوشبو پہنچ گئی۔'' پھر زمین پر گری اور اس کی روح قفسِ عُنْصُری سے پرواز کر گئی۔ اس کے ساتھ آنے والی عورتوں نے جمع ہو کر کہا: ''اے ابواسحاق ! اللہ عزَّوَجَلَّ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔'' جب اس کو دفن کیا گیا تو میں اس کی قبر کے قریب رات تک کھڑا رہا، میں نے رات خواب میں اسے ایک سرسبز وشاداب باغ میں دیکھا اور اس کا بھائی بھی اس کے قریب کھڑا تھا، وہ دونوں قرآنِ پاک کی یہ آیتِ مبارکہ پڑھ رہے تھے: