حضرتِ سیِّدُنا ابواسحق ابراہیم خو ّاص علیہ رحمۃاللہ الرزاق فرماتے ہیں: ''میں مکہ کے راستے میں اکیلاہی چلاجارہاتھاکہ راستہ بھول گیا، دودن اور دوراتیں چلتا رہا، یہا ں تک کہ شام ہو گئی، وضو کے لئے میں پریشان ہواکیونکہ پانی موجود نہ تھا۔ چاندنی رات تھی کہ اچانک میں نے ایک ہلکی سی آواز سنی، کوئی کہہ رہاتھا: ''اے ابواسحاق! میرے قریب آئیے۔'' میں اس کے قریب گیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہ صاف ستھرے کپڑوں میں ملبوس ایک خوبصورت نوجوان ہے، اس کے سر کے قریب دومختلف رنگ کے خوشبودار پھول پڑے ہیں۔ مجھے اس سے بہت تعجب ہواکہ اس بیابان میں اس کے پاس پھول کہاں سے آئے؟ حالانکہ یہ ریت پر پڑا ہے اور حرکت بھی نہیں کر سکتا، اس نے مجھے مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: ''اے ابو اسحاق! میری وفات کا وقت قریب آیا تو میں نے اللہ عزَّوَجَلَّ سے سوال کیا کہ میری وفات کے وقت اپنے اولیاء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ میں سے کسی ولی کی زیارت کرا دے۔'' تو ایک آواز آئی کہ ابھی تیری وفات کے وقت تجھے ابواسحاق خو ّاص کی زیارت ہوگی۔ مجھے یقین ہے کہ وہ آپ ہی ہیں اور میں آپ کا منتظر تھا۔''
میں نے دریافت کیا: ''اے میرے بھائی! تیرا کیا معاملہ ہے؟'' اس نے جواباً کہا: ''میں اپنے گھر والوں میں عزت او ر آسودگی کی زندگی بسر کررہا تھا کہ مجھے ایک سفر درپیش ہوا، وطن سے دوری کی خواہش ہوئی تو میں حج کے ارادے سے شہرِ شمشاط سے نکلا لیکن ایک ماہ سے یہاں پڑا ہوں اور اب وفات کا وقت قریب آگیا ہے۔'' میں نے اس نوجوان سے پوچھا: ''کیا تیرے والدین ہیں؟'' اس نوجوان نے کہا: ''جی ہاں! اور ایک نیک بخت بہن بھی ہے۔'' میں نے پوچھا: ''کیا کبھی اپنے گھروالوں کو ملنا بھی پسند کیا یا انہوں نے کبھی تمہارے بارے میں جاننے کی کوشش کی؟'' اس نوجوان نے کہا: ''نہیں، مگر آج میں ان کی مہک سونگھنا چاہتا تھا تو میرے پاس بہت سے درندے آئے اور یہ خوشبودار پھول لائے اور میرے ساتھ مل کر رونے لگے۔'' میں اس نوجوان کے معاملے میں حیران ومتفکر تھا کیونکہ وہ میرے دل میں اُتر گیاتھا ۔اور میرا دل بھی اس کی طرف مائل ہو چکا تھا کہ اتنے میں ایک بہت بڑا سانپ نرگس کے پھولوں کا ایک گلدستہ لے کرآیاکہ اس سے زیادہ خوبصورت اور خوشبودار گلدستہ میں نے کبھی نہ دیکھا تھا۔ سانپ نے وہ گلدستہ اس نوجوان کے سر کے قریب رکھ دیا اوربڑی فصیح زبان میں بولا: ''اے ابراہیم! اللہ عزَّوَجَلَّ کے ولی کے پاس سے لوٹ جا کیونکہ اللہ عزَّوَجَلَّ غیور ہے۔'' یہ سب کچھ دیکھ کر میری حالت عجیب ہو گئی، میں نے ایک زوردار چیخ ماری پھرمجھ پر غشی طاری ہو گئی، جب ہوش آیا تو وہ نوجوان اس دنیاسے کوچ کر چکا تھا۔ میں نے پڑھا: