حکایتیں اور نصیحتیں |
اندازے سے کیا، دن رات میں سے ایک کے بعد دوسرے کو رکھا،سورج اور چاند حسا ب سے رکھے، پتھر اور مٹی کے ڈھیر اس کی پاکی بولتے ہیں، شمس وقمر اور نجم وشجر اس کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہیں۔ یہ ظاہر نشانیاں ہیں جن کو اہلِ معرفت کی آنکھوں کے لئے آراستہ کیا، اس نے بڑے بڑے عقل والوں کو اپنی قدرت کے بیابان (یعنی جہنم) میں اوندھا گرا دیا۔ پس ڈرنے وا لے مہربانیوں کے قدموں پر کھڑے ہیں، اچھے اوصا ف کے سا تھ متصف ہیں اورعدل و انصا ف قائم کرنے والی ذات اعلان فرما رہی ہے:
''وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ جَنَّتٰنِ ﴿ۚ۴۶﴾
تر جمۂ کنز الا یمان :اور جو اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے، اس کے لئے دو جنتیں ہیں۔''(پ۲۷،الرحمٰن:۴۶) اور عارفین ہمیشہ وعدے کی تصدیق وتحقیق کی خدمت پر محا فظ ہیں:
''ہَلْ جَزَآءُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ ﴿ۚ۶۰﴾
ترجمۂ کنزالا یما ن:نیکی کا بدلہ کیا ہے مگر نیکی ۔ (پ۲۷، الرحمٰن:۶0) جس طرح درخت ٹہنیوں کی وجہ سے زمین پرجھک جاتے ہیں اسی طرح وہ اپنے عبادت خانوں میں سحری کے وقت جھکتے ہیں۔ شوق ان کے دلوں کی سیدھی شاخ کو ہلاتا ہے تو وہ شاخیں بکھر جاتی ہیں، زبان کمزورہوتی ہے، دل عاجزی کااظہار کرتا ہے، آنکھیں بہنے لگتی ہیں ، ان کا اپنے محبوب کے ساتھ خلوت میں ہونا اُن کو دنیاوی نعمتوں سے غافل کر دیتا ہے، ان کا سرورہی ان کے کنگن ہیں، خشوع ہی ان کے تاج ہیں، ان کا خضوع ہی ان کو موتیوں اور مَرجان سے آراستہ کرتاہے، انہوں نے حرص کو بیچ کر قناعت کو لے لیا تو اب بادشاہ کون ہے؟ کیانوشیروان ؟ (نہیں! اس وقت تو اللہ عزَّوَجَلَّ کے محبوب بندے، بادشاہ ہوں گے ) ان کی زندگی کے ایَّام طویل ہو گئے اور محب محبوب کے دیدارکا پیاسا ہوتا ہے۔ جب قیامت میں آئیں گے تو انہیں بشارت دینے والے آقا محمد ِ مصطفی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم اپناجلوہ دکھائيں گے،اگرآپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نہ ہوتے توجنت آراستہ نہ کی جاتی۔ اللہ عزَّوَجَلَّ اپنے محبوب بندوں کے متعلق ارشاد فرماتاہے:
''یُبَشِّرُھُمْ رَبُّہُمْ بِرَحْمَۃٍ مِّنْہُ وَرِضْوَانٍ
ترجمۂ کنزالا یما ن:ان کا رب انہیں خو شی سنا تا ہے اپنی رحمت اور اپنی رضا کی۔''(پ۱0،التوبۃ: ۲۱) اے انسان! ذرا بصیرت کی آنکھ سے دیکھ اور دل کے آئینہ کو صاف کر تاکہ تو دلیل دیکھ پائے، تجھے اللہ عزَّوَجَلَّ کے مقبول بندوں سے کیا نسبت ہے؟ سونے والا بیدار رہنے والے کی طرح نہیں ہوسکتا، تیرے اور ان کے درمیان کتنا فرق ہے؟ بزدل کو بہادری سے کیا نسبت ہے؟ تجھ میں وعظ ونصیحت کے لئے کوئی جگہ نہیں کیونکہ تیرا دل خواہشات سے بھرا ہوا ہے، حبیب کی بارگاہ میں شدَّتِ غم سے حیرانی کے عالم میں کھڑے ہونے والے کی طرح کھڑا ہو جا اور اپنی جبینِ نیاز کو ایسے جھکا جیسے شرمسار جھکا کر کھڑے ہوتے ہیں اور سچائی کی کشتی پر سوارہو جا کیونکہ یہ موت طوفان ہے اور خواہشات کے خمار سےنکل آ۔کب تک تو خواہشات کے نشے میں بے ہوش رہے گا؟ کیا تو باقی رہنے والی شئے کو فانی شئے کے عوض بیچ دے گا؟ اللہ عزَّوَجَلَّ کی قسم! یہ تو گھاٹا ہی گھاٹا ہے۔ اللہ عزَّوَجَلَّ کی قسم ! اگر تو امید کی وادی پر بلند ہو جائے تو ضرور بہادروں اور گھڑسواروں کو دیکھ لے گا ،اگراحباب کی سواریوں