Brailvi Books

حکایتیں اور نصیحتیں
31 - 649
بیان2:                    عِلم کا بیان
اَلرَّحْمٰنُ ۙ﴿1﴾عَلَّمَ الْقُرْاٰنَ ؕ﴿2﴾
ترجمۂ کنزالایمان:رحمن نے اپنے محبوب کوقرآن سکھایا۔) (پ 27،الرحمن:1ـ2)
حمدِ باری تعالیٰ:
    تمام تعریفیں اللہ عزَّوَجَلَّ کے لئے جو بہت رحیم وکریم، بہت زیادہ احسان فرمانے والا، عزت والا، ہمیشہ رہنے والا، بلند، غنی، قوت والا، سلطان، سب سے اوّل کہ جب زما نہ بھی نہ تھا، سب سے آخر کہ جب کا ئنا ت نہ ہو گی، با قی رہنے والا کہ جب نہ انسان ہوگا، نہ جن، وہ جس نے لوحِ(محفوظ) میں قلم سے مخلوق کی ارواح کے متعلق احکام اور توحید وایمان کی آیات کو لکھا۔

    جس نے توفیق کے چراغوں کو اہلِ تصدیق کے دلوں کے لئے جلایا تو انہوں نے وہ جمال دیکھاجس کی مثل کسی انسان کی آنکھ نے نہ دیکھا اور نہ ہی جنوں کو اس کا خیال ہوا۔ اس نے حضرت سیِّدُنا آدم علٰی نبیناوعلیہ الصلٰوۃ والسلام کی اولاد کو نعمتوں والی زمین میں پیدا کیا، پھر ان نعمتوں کو ورثاء کے مابین تقسیم کیا۔ کتنے ہی حقیر افراد کو عزت کاتاج پہنایا اور کتنے ہی معززین کو ذلیل کیا۔ اس نے ایک قوم کوعمدہ عادات وخصائل سے نوازا تو دوسری قوم کو غیر مہذب خصائل والا بنایا۔ جو لوگ غیر مہذب تھے اور جن کے دلوں میں کجی تھی، وہ حد سے تجاوز کرگئے، جبکہ عمدہ خوبیوں والے افراد مہذب اورہدایت یافتہ ہوئے، اور ایک دوسرے کوبھائیوں کی طرح بلاتے ہیں وطن دور بھی ہوں تب بھی خلوصِ دل سے ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں۔ اور بِن دیکھے ایک دوسرے کو پہچانتے ہیں اوران کے دل ایک دوسرے کے لئے مشتاق رہتے ہیں۔ ایک دوسرے کو گناہ اورخسارے کی جگہوں سے بچاتے ہیں، نیکی، ایثار اور فضل واحسان میں ایک دوسرے کی مددکرتے ہیں، جس طرح خالقِ کائنات عَزَّوَجَلَّ نے ان کو اس کا حکم دیا۔چنانچہ اللہ عزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے:
 وَتَعَاوَنُوۡا عَلَی الْبِرِّ وَالتَّقْوٰی ۪ وَلَا تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ
ترجمۂ کنزالا یما ن :اور نیکی اور پر ہیز گا ر ی پر ایک دوسرے کی مدد کر و اور گنا ہ   اور زیا دتی پر با ہم مدد نہ دو ۔  (پ۶،المآئدۃ:۲)(۱)

    پا ک ہے وہ ذات جو رحمن عَزَّوَجَلَّ ہے، جس نے اپنے محبوب کو قرآن سکھا یا اور اپنی تعظیم کی تعلیم میں بیان کے راز ظاہر کئے، جس نے انسانیت کی جان حضرتِ سیِّدُنا محمدِمصطفی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو پیداکیا،انہیں ماکان ومایکون (یعنی جو کچھ ہوچکا اور جو آئندہ ہو گا) کا بیان سکھایا، ان کی تعلیم کے لئے الہام کی لگی ہوئی لائنوں کو افہام کے قلم سے لکھا، اس نے تمام زمانوں کا انتظام
۔۔۔۔۔۔مفسِّر شہیر، خلیفۂ اعلیٰ حضرت، صدرالافاضل، سیِّد محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی تفسیر خزائن العرفان میں اس آیتِ مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: ''بعض مفسرین نے فرمایا: جس کا حکم دیا گیا اس کا بجالانا بِر،ا ور جس سے منع فرمایا گیا اس کو ترک کرنا تقوٰی، اور جس کا حکم دیا گیا اس کو نہ کرنااثم ( گناہ)، اور جس سے منع کیا گیا اس کا کرنا عُدْوَان (زیادتی) کہلاتا ہے۔''
Flag Counter