Brailvi Books

حکایتیں اور نصیحتیں
22 - 649
    اور تمہیں مبارک ہو کہ حضورنبئ پاک، صاحبِ لَوْلاک، سیّاحِ اَفلاک صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے تمہارا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: ''اے فقراء کے گروہ! صبر کرو یہاں تک کہ تم حوضِ (کوثر) پر مجھ سے ملو اوربے شک تم سب سے پہلے میرے پاس آؤ گے۔''
(فضائل الصحابۃ لابن حنبل،الحدیث۱۴۴۹،الجزء۲،ص۸0۵،بدون''یامعشرالفقراء'')
    پس پاک ہے وہ ذات جس نے تمہیں خوشی ومسرت اور کمال عطا فرمایا! تم سے محبت کی اور تمہیں فقر اختیار کرنے کی ترغیب دی اور نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَر صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے اس فرمانِ عالیشان کے ساتھ تمہیں اس کے مانگنے کاحکم فرمایا کہ ''میری امت کے فقراء، امیروں سے نصف دن پہلے جنت میں داخل ہو جائیں گے اور وہ( نصف دن) پانچ سوسال کا ہو گا، وہ کھائیں گے، پئیں گے، نعمتیں لوٹیں گے، اور لوگ حساب کے غم میں ہوں گے۔''
(المسندللامام احمد بن حنبل،مسند ابی ھریرۃ،الحدیث۱0۷۳۵،ج۳،ص۶0۵) 

(جامع الترمذی،ابواب الزھد،باب ما جاء ان فقراء۔۔۔۔۔۔الخ، الحدیث۲۳۵۴، ص۱۸۸۸)
    پاک ہے وہ ذات جس نے فقراء کے مقام کو بلندکیا!ان کے ذکر کوعام کیا، صبر عطاکیا، ان کے لئے اجر وثواب دُگنا کر دیا۔اور کیا ہی اچھا کلام ہے جو اُن کے غلام حریفیش(رَحِمَہ، اللہ تعالیٰ) نے ان کی شان میں کہاہے:
ھُمُ الْفُقَرَآءُ اَھْلُ اللہِ حَقًّا                  وَقَدْ حَازُوْا بِضِیْقِ الْفَقْرِ فَخْرًا

ھُمُ الْفُقَرَآءُ قَدْ صَبَرُوْا وَاُوْذُوْا            فَعَوَّضَھُمْ بِذَاکَ الصَّبْرِ اَجْرًا

ھُمُ الْفُقَرَآءُ وَالسَّادَاتِ حَقًّا               وَّمِنْھُمْ تَکْتَسِی الْاَکْوَانُ عِطْرًا

ھُمُ الْفُقَرَآءُ عَنْھُمْ فَارَ وذِکْرًا               وَحَدَثَ عَنْھُمُوْ سِرًّا وَّجَھْرًا

فَکَمْ صَبَرُوْا عَلٰی ضَیْمِ اللَّیَالِیْ         فَعَوَّضَھُمْ بِذَاکَ الْکَسْرِ جَبْرًا

وَقَدْ زَارُوْا الْحَبِیْبَ وَشَاھَدُوْہ،             وَقَدْ سَجَدُوْا لَہٗ حَمْدًا وَّشُکْرًا
ترجمہ:(۱)۔۔۔۔۔۔یقیناً فقراء ہی اللہ والے ہیں، تحقیق فقر کی تنگی کے بدلے انہوں نے فخر(یعنی بلند مقام ) کو پا لیا۔

    (۲)۔۔۔۔۔۔انہوں نے صبر کیا اور اذیتیں جَھیلیں تواللہ تعالیٰ نے انہیں اس صبر پر اجر عطا فرمایا۔

    (۳)۔۔۔۔۔۔یہی لوگ حقیقی فقراء اورسردار ہیں اور انہی کی بدولت کائنات خوشبو میں لپٹی ہوئی ہے۔
بقیہ حاشیہ ۔۔۔۔۔۔ کے تحت فرماتے ہیں: '' یعنی صدقاتِ مذکورہ جو آیہ '' وَمَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَیْرٍ'' میں ذکر ہوئے ان کا بہترین مصرف وہ فقراء ہیں جنہوں نے اپنے نفوس کو جہاد و طاعتِ الٰہی پر روکا۔ شانِ نزول: یہ آیت اہلِ صُفَّہ کے حق میں نازل ہوئی، ان حضرات کی تعداد چار سو کے قریب تھی، یہ ہجرت کرکے مدینہ طیِّبہ حاضر ہوئے تھے۔ نہ یہاں ان کا مکان تھا، نہ قبیلہ، نہ کنبہ، نہ ان حضرات نے شادی کی تھی۔ ان کے تمام اوقات عبادت میں صرف ہوتے تھے، رات میں قرآنِ کریم سیکھنا دن میں جہاد کے کام میں رہنا۔ آیت میں ان کے بعض اوصاف کا بیان ہے۔''
Flag Counter