Brailvi Books

حکایتیں اور نصیحتیں
21 - 649
''جس نے مجھ پر ایک بار دُرود پاک پڑھا اللہ عزَّوَجَلَّ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔''
(صحیح مسلم،کتاب الصلاۃ،باب الصلاۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم بعدالتشھد،الحدیث۹۱۲، ص۷۴۳) (صحیح مسلم،کتاب الصلاۃ،باب الصلاۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم بعدالتشھد،الحدیث۹۱۲، ص۷۴۳)
    پيارے پيارے اسلامی بھائیو! اپنے دلوں کو حاضر رکھ کر خوب غوروفکر کرو، اور اپنی عقلوں سے امتیاز کرو اور دیکھو! وہ ہستی جو تم پر رحم فرمائے، تمہیں کفایت کرے اور ایک درود کے بدلے دس رحمتوں کی جزاء عطا فرمائے تو کون سا نفع اس سے بڑھ کر ہے؟ اور اس سے زیادہ نفع بخش کون ساسودا ہے؟ اے تاجروں کے وہ گروہ جو درہم ودینار کمانے میں رغبت رکھتے ہو! اگر تم میں سے کسی سے کہا جائے کہ فلاں شہر میں ایک درہم کے سامان سے دو درہم کما سکتے ہو اورایک دینار کے سامان سے دو دینارتو تم لوگ وہاں جانے میں جلدی کرو گے، تکلیف برداشت کرو گے، ایک دوسرے سے بڑھ کر کوشش کرو گے، اس لئے کہ اس میں نفع وفائدہ ہے (یہ تو دُنیوی تجارت ہے) پس اس نفع بخش(اُخروی)سامان اور سہل وآسان تجارت کے عوض کیسا نفع ملے گا؟ جس کے متعلق تمہیں صادق وامین ذات نے رب العلمین عَزَّوَجَلَّ کے حوالے سے خبر دی کہ جب بھی تم اپنے نبی (صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ) پر ایک بار درودِ پاک پڑھوگے تو اللہ عزَّوَجَلَّ تم پر اس کے بدلے دس رحمتیں نازل فرمائے گا۔ توذرا اس نفع کو بھی دیکھواور ہاتھ بڑھا کر اس پھل کو بھی توڑ کر چکھو۔

    اس معنی میں چند اشعار ہیں،جن کا مفہوم یہ ہے: ''جس نے اللہ عزَّوَجَلَّ سے معاملہ کیا اس کی تجارت میں گھاٹا نہیں، ہر ویران دل اپنی عمر میں تقویٰ سے آباد ہوتا ہے اور تُو نبئ مختار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر ایک بار درودِپاک پڑھتا ہے مگر رب عَزَّوَجَلَّ تجھ پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔ اے شخص! آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر اپنے درودپاک پڑھنے کو غنیمت جان! تُو اللہ عزَّوَجَلَّ کے ہاں نفع پانے میں کامیاب ہو جائے گاکہ کامیاب وہی ہے جو اس کا شکر بجا لاتا ہے۔''

    اے عظیم سچّے فقراءِ کرام کے گروہ! ہم نے تم سے فائدہ اٹھایا اور تم سے احادیث روایت کیں، تمہاری وجہ سے ہم پر رحم کیا گیا۔ اللہ عزَّوَجَلَّ کی قسم! میں تمہارا ذکر ِخیر اس لئے نہیں کر رہا کہ تمہیں بھلائی کا حکم دوں اور برائی سے منع کروں۔ بلکہ میرے سامنے تو کسی کہنے والے کا یہ قول ہے:
''اِحْیَآءَ الْقُلُوْبِ اِرْحَمُوْا اَمْوَاتَ الْقُلُوْبِ
یعنی اے زندہ دل والو! مردہ دل والوں پر رحم کرو۔'' اور تمہارے لئے شرف و فخر کے طور پر یہی فضیلت کافی ہے کہ اللہ عزَّوَجَلَّ نے اپنی کتاب میں تمہاری تعریف فرمائی اور تمہیں اپنے خطاب سے مشرف فرمایا۔ چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
(۱)لِلْفُقَرَآءِ الَّذِیۡنَ اُحۡصِرُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللہِ لَا یَسْتَطِیۡعُوۡنَ ضَرْبًا فِی الۡاَرْضِ ۫
ترجمۂ کنز الایمان: ان فقیروں کے لیے جو راہ خدا میں روکے گئے زمین میں چل نہیں سکتے۔(پ۳،البقرۃ:۲۷۳)(۱)
1۔۔۔۔۔۔مفسِّر شہیر، خلیفۂ اعلیٰحضرت، صدرالافاضل سیِّد محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی تفسیر خزائن العرفان میں اس آیتِ مبارکہ۔۔۔۔۔۔بقیہ اگلے صفحہ پر
Flag Counter