کر نَبِیِّ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں حاضِر ہو جانا تاکہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اس کی تحنیک (1) فرمائیں۔ فرمانبردار بیٹے نے حکم کی تعمیل کی اور صبح کے وَقْت اسے لے کر بارگاہِ رِسالت مآب عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام میں حاضِر ہو گئے۔ اس وَقْت آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ایک باغ میں تشریف فرما تھے، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حُرَیثیَّہ کمبل اوڑھ رکھا تھا اور اس سواری پر نشان لگا رہے تھے جس پر سوار ہو کر فتح مکہ کے دن تشریف لے گئے تھے۔ (2) مُسْلِم شریف کی رِوَایَت میں ہے کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے انہیں دیکھ کر بچے کے بارے میں دریافت فرمایا اور وہ اَوْزار ایک طرف رکھ دیا جس کے ساتھ جانور پر نشان لگا رہے تھے پھر بچے کو گود میں لیا اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مدینہ شریف کی عجوہ کھجور طَلَب فرمائی اور اسے منہ میں ڈال کر چبایا حتی کہ (جب وہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے لُعَاب مُبَارَک کے ساتھ مِل کر پتلی اور) بہنے کے قابِل ہو گئی تو اسے بچے کے منہ میں ڈال دیا۔ بچہ اسے چوسنے لگا، یہ دیکھ کر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: انصار کی کھجور سے محبت دیکھو! نیز آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اس بچے کے چہرے پر اپنا دستِ انور پھیرا اور اس کا نام ”عَـبْدُ الله“ رکھا۔ (3) یوں اس بچے کے پیٹ میں سب سے پہلے جو چیز داخِل ہوئی وہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا مُبَارَک لُعَاب ہے۔ اس لُعَاب مُبَارَک اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ان کے چہرے پر دستِ انور پھیرنے نیز ان کے لیے دُعا فرمانے کی برکت سے انہوں نے بہت اچھی تربیت پائی اور کثیر فضائل وکمالات
________________________________
1 - شہد یا کوئی میٹھی چیز پہلے پہل (نوزائیدہ بچے کے) منہ میں دینا۔
2 - بخارى، كتاب اللباس، باب الخميصة السوداء، ص١٤٦٧، حديث:٥٨٢٤.
3 - مسلم،کتاب فضائل الصحابة، باب فضائل ابى طلحة الانصارى، ص٩٥٧، حديث:٢١٤٤.