کے حامِل ہوئے اور ”ان کی اولاد میں بھی اللہ عَزَّوَجَلَّ نے بڑے بڑے عُلَما اور صلحا (نیک لوگ) پیدا فرمائے۔“ (1)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
پیاری پیاری اسلامی بہنو! دُنیا دَارُ الْاِمْتِحان (یعنی آزمائش کی جگہ) ہے جہاں انسان کو بسا اَوْقات قدم قدم پر اِمْتِحانات کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے لیکن ایک ایمان دار شخص جس کے دل میں اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے محبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی محبت راسخ ہوتی ہے اور دُنیوی زیبائش وآرائش اس کی نظر میں کچھ حقیقت نہیں رکھتی ایسے مَوَاقِعْ پر وہ ہمت نہیں ہارتا بلکہ صبر کے سہارے ہر امتحان اور آزمائش میں پورا اُترتا ہے جیسا کہ اس واقعے میں نیک سیرت بی بی صاحبہ اور ان کے شوہرِ نامدار رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کے طرزِ عمل سے ظاہِر ہوا، جب ان کے لختِ جگر چند روز بیمار رہنے کے بعد انتقال فرما گئے، اس پر انہوں نے کوئی بےصبری کا کام نہیں کیا بلکہ کلماتِ ترجیع یعنی اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن پڑھا اور صابِر وشاکِر ہو رہے۔
؎ زباں پر شکوۂ رنج و اَلَم لایا نہیں کرتے
نبی کے نام لیوا غم سے گھبرایا نہیں کرتے
نیک سیرت بی بی صاحبہ
کیا آپ کو مَعْلُوم ہے کہ یہ نیک سیرت بی بی صاحبہ کون تھیں جنہوں نے اپنے لختِ جگر کی وفات پر نہ صرف خود بےمثال ہمت وحوصلے سے کام لیا بلکہ اپنے شوہر کو بھی رنج وغم سے بچانے کی خاطِر نہایت اچھی تدبیر اختیار کی اور ایک خوب صورت مثال کے ذریعے انہیں بیٹے کی وفات کی خبر دی تاکہ یہ ذہنی طور پر پہلے سے ہی اس کے لیے تیار ہو جائیں اور صدمہ
________________________________
1 - عمدة القارى، كتاب العقيقة، باب تسمية المولود الخ، ١٤ / ٤٦٦، تحت الحديث:٥٤٧٠.