Brailvi Books

فَیضَانِ بی بی اُمِّ سُلَیْم
7 - 58
سارا ماجرا عَرْض کیا۔ اس پر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے انہیں دُعا سے نوازتے ہوئے فرمایا: ”بَارَكَ اللهُ لَكُمَا فِی غَابِرِ لَيْلَتِكُمَا یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ تمہاری اس گزاری ہوئی رات میں برکت عطا فرمائے۔“ (1)  اس دُعَائے نبوی کا یہ اثر ظاہِر ہوا کہ اُسی رات ان کی بی بی صاحبہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا اُمید سے ہو گئیں۔ (2)  اور کچھ عرصے بعد ایک چاند سے چہرے والے مدنی منّے کی وِلادت ہوئی جس سے ان کے آنگن میں وہ خوشیاں پِھر سے لوٹ آئیں جو کبھی ننھے ابوعمیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی وجہ سے ہوا کرتی تھیں۔ 
بیٹے کی وِلادت 
یہ غزوۂ حنین کے بعد کا واقعہ ہے۔ (  )  جبکہ یہ دونوں صابِر وشاکِر حضرات سرکارِ نامدار، مکّے مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ہم راہی میں کسی سفر سے واپس مدینہ طَیِّبہ کی طرف آ رہے تھے۔ ابھی مدینہ شریف کی حُدود شروع ہونے میں کچھ فاصِلہ باقی تھا کہ آثارِ وِلادت ظاہِر ہوئے جس کی وجہ سے انہیں یہیں راستے میں ہی ٹھہرنا پڑا۔ پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی عادَتِ کریمہ یہ تھی کہ جب کسی سفر سے واپس تشریف لاتے تو رات کے وَقْت مدینہ شریف میں داخِل نہیں ہوتے تھے  (اور ابھی رات ہونے کے قریب تھی)  اس لئے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم آگے بڑھتے رہے۔ (3)  



________________________________
1 -    مسلم، كتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل ابى طلحة، ص٩٥٧، حديث:٢١٤٤.
2 -   شرح نووى، كتاب فضائل  الصحابة، باب من فضائل ابى طلحة، الجزء السادس عشر، ٦ / ١٥، تحت الحديث:٢١٤٤.
و مسندامام احمد، مسند انس بن مالك رضى الله تعالٰى عنه، ٥ / ٥١٧، حديث:١٣٢٠٢.
3 -   الاصابة،  القسم الثانى من حرف العين، العين بعدها الباء، عبد الله بن ابى طلحة   الخ، ٥ / ١٢.
4 -   مسلم، كتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل ابى طلحة، ص٩٥٧، حديث:٢١٤٤.