مروی ہے کہ اس دن مدنی منّے کے والِدِ محترم نے روزہ رکھا ہوا تھا، شام کے وَقْت تھکے ماندے گھر واپس آئے (1) اور بیٹے کا حال دَرْیافت کیا۔ نیک سیرت بی بی صاحبہ نے جواب دیا: جب سے بیمار ہوا ہے آج سے پہلے اتنے سُکُون میں نہیں آیا۔ اس پر انہوں نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کا شکر ادا کیا۔ () پھر کھانا پیش کیا گیا اور یہ کھانا کھا کر تازہ دم ہو گئے۔ اس کے بعد بستر پر تشریف لے گئے اور حقِ زوجیت ادا فرمایا۔ () جب تمام کاموں سے فارِغ ہو کر خوب مطمئن ہو گئے تو بی بی صاحبہ مُخَاطب ہو کر کہنے لگیں: یہ ارشاد فرمائیے کہ اگر آپ کا ہمسایہ عاریۃً آپ کو کوئی چیز دے، آپ اسے اپنے اِسْتِعْمال میں رکھیں، پھر وہ اپنی چیز واپس لینے کا ارادہ کرے تو کیا آپ اسے لوٹا دیں گے؟ فرمایا: ہاں، خدا کی قسم میں اسے ضرور لوٹا دوں گا۔ کہا: خوش دلی سے لوٹائیں گے؟ فرمایا: ہاں خوش دلی سے۔کہا: تو بے شک اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے آپ کو بیٹا عطا فرمایا اور جب تک چاہا اسے آپ کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنائے رکھا، اب اس کی روح قبض کر لی گئی ہے لہٰذا آپ اس پر ثواب کی امید رکھتے ہوئے صبر کیجئے۔یہ سن کر مدنی منّے کے والد نے کلماتِ اِسترجاع یعنی اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن پڑھا اور (واویلا مچانے کے بجائے) صبر اختیار کیا۔ () دیگر رِوَایات کے مُطَابِق جب انہیں بیٹے کے انتقال کا عِلْم ہوا تو اس بات کا انہیں بہت افسوس ہوا کہ میرے بیٹے کی مَیِّت گھر میں پڑی تھی اور میں نے کھانا کھا لیا اور عملِ اِزْدِوَاج بھی کر لیا پھر یہ سرکار رسالت مآب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں حاضِر ہوئے اور
________________________________
1 - مسند ابى يعلٰى، مسند انس بن مالك، ثابت البنانى عن انس، ٣ / ١٣٣، حديث:٣٣٩٨.
2 - صحيح ابن حبان، كتاب اخباره صلى الله عليه وسلم عن مناقب الصحابة الخ، ذكر وصف تزوج ابى طلحة ام سليم، ١٩٢٥، حديث:٧١٨٧.
3 - مسند امام احمد، مسند انس بن مالك رضى الله تعالٰى عنه، ٥ / ٥١٦، حديث:١٣٢٠٢.
4 - صحيح ابن حبان، كتاب اخباره صلى الله عليه و سلم عن مناقب الصحابة الخ،ذكر وصف تزوج ابى طلحة ام سليم، ص١٩٢٥، حديث:٧١٨٧.