فرائضِ الٰہیہ کی بجا آوری میں بھی ہمیشہ مستعد وتیار رہے۔
ان دنوں میں بھی مدنی منّے کے والِدِ محترم کا یہ مَعْمُول رہا کہ صبح جب نمازِ فجر کے لیے بیدار ہوتے وُضُو کر کے سرکارِ رسالت مآب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہِ بےکس پناہ میں حاضِر ہو جاتے، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے پیچھے نماز ادا کرتے اور قریباً نِصْفُ النَّہار تک آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی صحبت میں رہتے ہوئے دیدار کے شربت سےآنکھیں سیراب کرتے پھر گھر واپس آ کر کھانا تَنَاوُل کرتے اور قیلولہ فرماتے، جب ظہر کی جماعَت کا وَقْت ہوتا تو تیاری کر کے پھر بارگاہِ اقدس میں حاضِر ہو جاتے اور پھر نمازِ عشا کے بعد ہی گھر واپس آتے۔ ایک دن یہ حسبِ معمول بارگاہِ اقدس میں حاضِری کے لیے گئے ہوئے تھے کہ ان کے مدنی منّے کا انتقال ہو گیا۔ (1) مدنی منّے کی والِدَہ جو صبر ورضا کی پیکر نیک سیرت بی بی تھیں انہوں نے اس موقعے پر بہت ہمت وحوصلے سے کام لیا اور آہ وفُغاں کرنے اور زبان پر بےصبری کا کوئی کلام لانے کے بجائے ”انہیں غسل و کفن دے کر کپڑا اوڑھایا اور گھر کے ایک کونے میں لِٹا دیا۔“ (2) انہوں نے سوچا کہ دن بھر کے تھکے ماندے اس کے والِد گھر آئیں گے اور انتقال کی خبر سنیں گے تو نہ کھانا کھائیں گے اور نہ آرام کر سکیں گے (3) اس لیے انہوں نے گھر والوں کو روک دیا کہ کوئی ان کے والِد کو ان کی وفات کے بارے میں نہ بتائے میں خود ہی انہیں اس بارے میں بتاؤں گی۔ (4)
________________________________
1 - مسند امام احمد، مسند انس بن مالك رضى الله تعالٰى عنه، ٥ / ٥١٦، حديث:١٣٢٠٢.
2 - عمدة القارى، كتاب الجنائز، باب من لم يظهر حزنه عند المصيبة، ٦ / ١٣٥، تحت الحديث:١٣٠١، ملتقطًاو بخارى، كتاب الجنائز، باب من لم يظهر حزنه عند المصيبة، ص٣٦٨، حديث:١٣٠١.
3 - جنتی زیور، تذکرۂ صالحات، حضرت اُمِّ سُلَیْم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا، ص۵۱۵، بتغیر قلیل.
4 - مسند ابى يعلٰى، مسند انس بن مالك، ثابت البنانى عن انس، ٣ / ١٣٣، حديث:٣٣٩٨.