کے بعد شرفِ میزبانی سے نوازا تھا۔ (1)
٭ حضرت مُعَاذ اور حضرت مُعَوِّذ رَضِیَ اللہُ تَعَالیٰ عَنۡہُمَا (2) : یہ اسلام کے وہ شاہین صفت کم سن مُجَاہِدین ہیں جنہوں نے غزوۂ بدر میں شریک ہو کر لشکرِ کفار کے سپہ سالار ابوجہل کو موت کے گھاٹ اتارا تھا، چنانچہ بخاری شریف کی روایت میں ہے، سرکارِ دوعالَم، نورِ مجسم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان سے فرمایا: ”کِلَاکُمَا قَتَلَہٗتم دونوں نے اسے قتل کیا۔“ (3)
٭ حضرت سَہْل اور حضرت سُہَیل رَضِیَ اللہُ تَعَالیٰ عَنۡہُمَا (4) : یہ دونوں مَدِیْنَہ مُنَوَّرَہ کے ننھے یتیم مدنی منّے ہیں۔ زمین کا وہ مُبَارَک ٹکڑا جسے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیۡہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّمَ نے مسجدِ نبوی شریف کی تعمیر کے لیے خرید فرمایا، ان ہی دونوں بھائیوں کی مِلک تھا۔ (5)
حضرت اُمِّ سُلَیْم اور کی رسولِ خدا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے رشتہ داری
مفسر شہیر، حکیم الاُمَّت حضرت علّامہ مفتی احمد یار خان نعیمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَنِی نقل فرماتے ہیں: (حضرت اُمِّ سُلَیْم اور ان کی بہن) حضرت اُمِّ حرام (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا) حُضُور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیۡہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم کی مَحرمہ ہیں اس پر سب کا اتفاق ہے۔گفتگو اس میں ہے کہ مَحرمہ کیوں تھیں یا تو آپ کی رضاعی خالہ ہیں یا حضرت عَبْدُالله کی خالہ ہیں یا عَبْدُالْمُطَّلِب کی کیونکہ عَبْدُاللہ اور
________________________________
1 - نسب معد واليمن الكبير، نسب الاشعريين، بنو النجار بن ثعلبة، ١ / ٣٩٢.
2 - نسب معد واليمن الكبير، نسب الاشعريين، بنو النجار بن ثعلبة، ١ / ٣٩٤.
3 - بخارى، كتاب فرض الخمس، باب من لم يخمس الاسلاب الخ، ص٨٠٥،حديث:٣١٤١.
4 - نسب معد واليمن الكبير، نسب الاشعريين، بنو النجار بن ثعلبة، ١ / ٣٩٥.
5 - نسب معد واليمن الكبير، نسب الاشعريين، بنو النجار بن ثعلبة، ١ / ٣٩٥.