شرفِ میزبانی سے نوازا تھا۔ (1) اس کے عِلاوہ کئی مشہور اور جلیل القدر صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کا تَعَلُّق بھی اسی قبیلے سے تھا۔ یہاں ان میں سے چند کا ذِکْر کیا جاتا ہے:
٭ حضرت سیِّدنا حسّان بن ثابت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ (2) : جلیل القدر صحابی اور دربارِ رِسالت کے مشہور شاعِر ہیں۔ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اپنے اَشْعَار میں گستاخانِ رسول کی گستاخیوں کا ردّ فرماتے اور سرکارِ عالی وقار، محبوبِ ربِّ غفار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مدح میں اشعار نظم کرتے تھے۔
٭ حضرت اُبَیّ بن کعب رَضِیَ اللہُ تَعَالیٰ عَنۡہُ (3) : کاتِبِ وحی اور بہت بڑے قاری ہیں۔ اُن چھ۶ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان میں سے ہیں جنہوں نے زمانۂ نبوی عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام میں قرآن مجید حِفظ کیا اور ان فقہا صحابہ میں سے ہیں جو زمانۂ نبوی میں فتویٰ دیتے تھے۔ نبیِّ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے آپ کو سیِّدُ الْاَنْصَار (انصار کے سردار) کے خطاب سے نوازا۔ (4) بدر اور دیگر غزوات میں شریک ہوئے، امیر المؤمنین حضرت سیِّدنا عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالیٰ عَنۡہُ آپ کو سَیِّدُ الْمُسْلِمِیْن (مسلمانوں کے سردار) کے لقب سے پکارتے تھے۔ (5)
٭ حضرت ابو اَیُّوب خالِد بن زید انصاری رَضِیَ اللہُ تَعَالیٰ عَنۡہُ (6) : یہی وہ خوش نصیب صحابی ہیں جنہیں سرکارِ رِسالت مآب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مدینہ شریف آمد
________________________________
1 - فتح البارى، كتاب مناقب الانصار، باب فضل دور الانصار، ٧ / ١٤٧، تحت الحديث:٣٧٨٩.
2 - نسب معد واليمن الكبير، نسب الاشعريين، بنو النجار بن ثعلبة، ١ / ٣٩١.
3 - نسب معد واليمن الكبير، نسب الاشعريين، بنو النجار بن ثعلبة، ١ / ٣٩٢.
4 - الاكمال، الباب الاول الخ، حرف الهمزة، فصل فى الصحابة، ٢٤-ابى ابن كعب، ص٧.
5 - الاصابة، حرف الالف، باب الالف بعدها موحدة،ابى بن كعب،١ / ٢٧، ملتقطًا.
6 - نسب معد واليمن الكبير، نسب الاشعريين، بنو النجار بن ثعلبة، ١ / ٣٩٢.