Brailvi Books

فَیضَانِ بی بی اُمِّ سُلَیْم
14 - 58
 تحنیک کروائی جائے اور اسے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے لُعَاب مُبَارَک سے برکتیں حاصِل ہوں۔ آئیے!  اسی ضمن میں تحنیک کا طریقہ بھی مُلَاحظہ کیجئے چنانچہ
تحنیک کا طریقہ: یہ ہے کہ تحنیک کرنے والا کھجور لے کر چبائے حتی کہ جب اس قدر پتلی اور بہنے والی ہو جائے جسے بچہ نگل سکے تو اسے بچے کے منہ میں ڈال دے۔ (   1)  پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت اُمِّ سُلَیْم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے مَدَنی منّے حضرت عَبْدُ اللہ بن ابوطلحہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کی تحنیک اسی طرح فرمائی۔ 
بچے کی تحنیک کے حوالے سے دو۲ مستحب عمل:  (2) ...مستحب یہ ہے کہ تحنیک کھجور کے ساتھ ہو لیکن اگر اس میں کوئی دشواری ہو تو کسی بھی میٹھی چیز  (مثلاً شہد)  کے ساتھ کی جا سکتی ہے۔  (3) ...یہ بھی مستحب ہے کہ تحنیک کرنے والا نیک پرہیزگار شخص ہو جس سے لوگ فیض حاصِل کرتے ہیں خواہ وہ نیک شخص مرد ہو یا عورت اور اگر وہ بچے کی وِلادت کے وَقْت پاس مَوْجُود نہ ہو تو بچے کو اس کے پاس لے جایا جائے۔ (4)  تاکہ بچے کے پیٹ میں سب سے پہلے کسی اللہ والے کا لُعَاب جائے جس سے اسے برکتیں حاصِل ہوں۔ (2)  تفسیر رُوْحُ الْبَیَان میں ہے کہ بچے میں پہلی گھٹی دینے والے کا اثر آتا ہے اور اس کی سی عادات پیدا ہوتی ہیں۔ (5)  



________________________________
1 -    شرح نووی، كتاب الآداب، باب استحباب تحنيك المولود   الخ، الجزء الرابع عشر، ٥ / ١٣٩.
2 -    شرح نووی، كتاب الآداب، باب استحباب تحنيك المولود   الخ، الجزء الرابع عشر، ٥ / ١٣٩، ملتقطًا.
3 -    شرح نووی، كتاب اللباس والزينة، باب جواز وسم الحيوان   الخ، الجزء الرابع عشر، ٥ / ١١٣، تحت الحديث:٢١١٩.
وعمدة القارى، كتاب اللباس، باب الخميصة السوداء،  ١٥ / ٣٤، تحت الحديث:٥٨٢٤.
4 -   اسلامی زندگی، پہلا باب بچہ کی پیدائش، اسلامی رسمیں، ص۲۱.