دیکھئے! حضرت سیِّدَتُنا اُمِّ سُلَیْم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا نے اپنے لختِ جگر کی وفات پر کیسی ہمت سے کام لیا اور کیسے عظیم ضبط کا مُظَاہَرہ کیا...اور...ان کے شوہر نامدار حضرت سیِّدنا ابو طلحہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے بھی کیسے حوصلے کا مُظَاہَرہ کیا کہ جب انہیں بیٹے کی وفات کے بارے میں مَعْلُوم ہوا تو اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن پڑھا اور صبر کیا۔ ہاں! یہ ضرور ہوا کہ دل میں اس بات کی خلش پیدا ہوئی کہ میرے بیٹے کی مَیِّت گھر میں پڑی رہی اور میں نے کھانا کھا لیا اور آرام کیا۔ اس خلش کو دُور کرنے کے لیے انہوں نے سرکارِ نامدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں حاضِر ہو کرسارا ماجرا بیان کر دیا اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے انہیں دُعَاؤں سے نوازا۔
٭ جو بندہ مَصَائب وآلام میں صبر کا دامن مضبوطی سے تھامے رکھتا ہے بسا اوقات دنیا میں بھی اسے صبر کا ایسا زبردست اجر عطا ہوتا ہے کہ زمانہ اس کی قسمت پر ناز کرنے لگ جاتا ہے جیسا کہ یہاں ہوا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اپنے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی دُعا قبول فرماتے ہوئے انہیں ایک نیک وصالح فرزند سے نوازا اور پھر ان کے اس فرزند کی اولاد میں بھی بڑے بڑے عُلَما اور صلحا پیدا فرمائے جو اپنے نیک اعمال کے باعث ان کے لیے ثوابِ جاریہ کا ذریعہ بنے۔
٭ نومولود کی تحنیک (گھٹی دینا) سنّت ہے۔ ( 1) حضرت سیِّدَتُنا اُمِّ سُلَیْم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے ہاں جب بیٹے کی وِلادت ہوئی تو انہوں نے اسے کچھ کِھلانے پِلانے سے روک دیا تاکہ سب سے پہلے اسے سرکارِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہِ میں پیش کر کے
________________________________
1 - شرح نووی، كتاب الآداب، باب استحباب تحنيك المولود الخ، الجزء الرابع عشر، ٥ / ١٤٠، تحت الحديث:٢١٤٤.