Brailvi Books

فَیضَانِ بی بی اُمِّ سُلَیْم
12 - 58
٭ انسان کو کسی بھی حالت میں شریعت کے احکام بجا لانے سے رخ نہیں موڑنا چاہئے۔ یہ مَدَنی پھول مَدَنی منّے کے والِدِ محترم حضرت سیِّدنا ابوطلحہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے عمل مُبَارَک سے حاصِل ہوا، جب ان کے لختِ جگر حضرت سیِّدنا ابوعمیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ بیمار ہو گئے تو باوُجود یہ کہ انہیں اپنے اس بیٹے سے شدید محبت تھی اور ان کی اس بیماری کی وجہ سے یہ اندر ہی اندر گھل کر خود کمزور اور ناتواں ہو گئے تھے لیکن حکمِ شریعت سے اِنحراف  (یعنی شریعت کی نافرمانی کرنا)  ہرگز گوارا نہ کیا، پانچوں نمازوں  کے وَقْت مَسْجِدُ النَّبَوِیِّ الشَّرِیْف عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام میں حاضِر ہوتے اور سرکارِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اِقتدا میں باجماعت نماز پڑھنے کی سعادت حاصِل کرتے۔ اس میں ان لوگوں کے لیے بہت سبق مَوْجُود ہے جو مَعْمُولی مَعْمُولی بیماری یا وَقْت کی کمی وغیرہ کی وجہ سے مسجدوں میں حاضِری اور جماعَت کے ساتھ نماز پڑھنے سے محروم رہتے ہیں، دیکھئے!  ہمارے اَسْلَاف کس قدر کٹھن اَوْقَات میں بھی نمازِ باجماعت کی پابندی فرمایا کرتے تھے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں ان کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
٭ جب بھی کوئی مصیبت آئے اور پریشانی کا سامنا ہو، صبر کرتے ہوئے اَجْر کمانا چاہئے، شکوہ وشکایت اور واویلا کر کے صبر کا اجر ضائع نہیں کرنا چاہئے ۔
؎	       ٹوٹے گو سر پہ کوہِ بَلا صبر کر
اے مسلماں!  نہ تُو ڈگمگا صبر کر
لب پہ حرفِ شکایت نہ لا صبر کر
کہ یہی سنّتِ شاہِ اَبرار ہے