برداشت کرنا آسان ہو، یہ نیک سیرت بی بی صاحبہ حضرت سیِّدَتنا اُمِّ سُلَیْم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا ہیں اور ان کے یہ شوہر نامدار حضرت سیِّدنا ابوطلحہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ہیں۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے ان بی بی صاحبہ کو بہت سارے اَوْصَاف وکمالات سے نوازا تھا جن میں سے آپ کی حکمت ودانائی، صبر واِستقلال، ایثار وسخاوت، اَمْرٌ بِالْمَعْرُوْفِ وَنَہْیٌ عَنِ الْمُنْکَر (یعنی نیکی کا حکم کرنا اور بُرائی سے منع کرنا) اور خاص طور پر آپ کا عشقِ رسول، رَسُولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر جان نچھاور کرنے کا جذبہ اور دشمنانِ خدا ومصطفےٰ عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے نفرت وبیزاری بہت نمایاں ہیں۔ یہاں جو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کی سیرت طیبہ کا واقعہ نقل کیا گیا اس سے ہمیں بہت سے مدنی پھول چننے کو ملتے ہیں مثلاً یہ کہ
٭ بُزُرگوں کی خدمت کرنا اور ان کی بارگاہ میں نذر پیش کرنا سعادت کی بات ہے اور یہ صحابۂ کِرَام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے عمل مُبَارَک سے ثابِت ہے جیساکہ پیچھے اس بات کا ذِکْر گزرا کہ سَیِّدُ الْمُرْسَلِیْن، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم بعض اوقات حضرت سیِّدَتُنا اُمِّ سُلَیْم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے گھر تشریف لے جاتے اور کچھ دیر آرام فرماتے تو یہ حضرات اسے اپنی خوش نصیبی سمجھتے ہوئے خاص آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے لیے کوئی چیز تیار کر کے بارگاہِ اقدس میں نذر پیش کرتے۔
٭ بچوں کے ساتھ شفقت، پیار اور محبت کے ساتھ پیش آنا اور ان کی دل جُوئی کرنا ہمارے پیارے آقا، دو عالَم کے داتا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے اَخْلَاقِ حسنہ کا حصّہ ہے، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مَدَنی منّے حضرت سیِّدنا ابوعمیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے ساتھ ازراہِ شفقت خوش طبعی فرماتے تھے نیز جب آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے انہیں شکستہ دل اور افسردہ حالت میں دیکھا تو ان کی دل جُوئی بھی فرمائی۔