مرحوم عبدالغفار عطّاری علیہِ رَحْمۃُ الباری حسین نوجوان تھے۔ آواز اچھی تھی، اِبتَداء ًماڈرن دوستوں کا ماحول ملا تھا ۔ (جیسا کہ آجکل عام ماحول ہے اور مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّ اسے مَعْيوب بھی نہیں سمجھا جاتا)۔ گانے وغیرہ گاتے، موسیقی کا فن سیکھا، امریکا میں کَلَبْ میں ملازمت کرنے کیلئے بڑی بھاگ دوڑ بھی کی لیکن مقدر میں ''دَرْدِ مدینہ'' تھا۔ قسمت اچھی تھی، امریکہ میں نوکری ہی نہ مل سکی ورنہ آج شاید ہزاروں دلوں میں ان کی مَحبَّت و عقیدت کی شَمْعَ روشن نہ ہوتی۔ خوش قسمتی سے انتقال سے تقریباً سات سال قبل اسلامی بھائیوں کا مدنی ماحول مُیَسَّر آگیا۔ شَیخِ طريقت امير اَہلسنّت دامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیہ سے مريد ہوکر سلسلہ عاليہ قادِريہ رَضَويہ عطّاريہ ميں داخل ہوگئے ''عطّاری'' تو کيا ہوئے اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلّ َجينے کا انداز ہی بدل گيا۔فلمی گانوں کی جگہ سرکارِ مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کی پیاری پیاری نعتوں نے لے لی۔ کبھی اسٹیج پر آکر مزاحیہ لطیفے سنا کر لوگوں کو ہنساتے تھے، اب سرکار صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ہِجْروفِراق کے پُر سوز اشعارسنا کر عاشقوں کو رُلانے اور دیوانوں کو تڑپانے لگے۔ ''دعوتِ اسلامی''کے پاکیزہ مَدَنی ماحول اور اميرِ اَہلسنّت دامَتْ بَرَکاتُہُمُ العَالِیہ جيسے