ہوتا ہے:وَالْاٰخِرَۃُ عِنۡدَ رَبِّکَ لِلْمُتَّقِیۡنَ ﴿۳۵﴾٪ ۱ ؎ ترجَمۂ کنز الایمان: اور آخِرت تمہارے رب کے پاس پرہیزگاروں کے لیے ہے۔ {3}حضرتِ سیِّدُنا کعب الْاَحباررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکا ارشاد ہے :’’ جنت الفردوس خاص اُس شخص کے لیے ہے جو اَمْرٌ بِالْمَعْرُوْف وَنَہْیٌ عَنِ الْمُنْکَر کرے۔‘‘(یعنی نیکی کا حکم دے اور بُرائی سے منع کرے)۲؎{4}فرمانِ مصطَفٰےصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَہے : جسے یہ پسند ہو کہ اُس کی عمر اور رِزق میں اِضا فہ کردیاجائے تواُسے چاہئے کہ اپنے والدین کے ساتھ اچھا برتاؤ کرے اور اپنے رشتے داروں کے ساتھ صِلَۂ رِحمی کیا کرے ۔ ۳؎
عُمر و رِزق میں زیادَتی کے معنٰی
دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 1197 صفحات پر مشتمل کتاب ، ’’بہارِ شریعت‘‘جلد3 صَفْحَہ 560پر صدرُ الشَّریعہ،بدرُالطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی فرماتے ہیں:حدیث میں آیا ہے کہ’’صِلَۂ رِحم سے عمر زیادہ ہوتی ہے اور رِزق میں وسعت(یعنی زیادَتی) ہوتی ہے۔‘‘ بعض علمانے اِس حدیث کو ظا ہرپر حمل کیا ہے(یعنی حدیث کے ظاہری معنی ہی مراد ہیں ) یعنی یہاں قضا مُعَلَّق مراد ہے کیونکہ قضا مبرم ٹل نہیں سکتی۴؎۔
مدینہ
۱ ؎ : پ۲۵، الز خرف ؛۳۵ ۲ ؎ : تَنبِیہُ الْمُغتَرِّیْن ص ۲۳۶ ۳ ؎ : اَلتَّرغِیب وَالتَّرہِیب ج۳ص۲۱۷حدیث۱۶
۴: ؎ قضا سے مراد یہاں قسمت ہے۔ قضا کی اقسام اور اس کے بارے میں تفصیلات جاننے کیلئے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ بہارِ شریعت جلد اوّل صفحہ 14تا17کا مطالعہ کیجئے، خصوصاًمجلس، المدینۃ العلمیۃ کی طرف سے دیئے گئے حواشی بے مثال اور مُتَعدِّدوَساوِس کا علاج ہیں ۔
اِذَا جَآءَ اَجَلُهُمْ فَلَا یَسْتَاْخِرُوْنَ سَاعَةً وَّ لَا یَسْتَقْدِمُوْنَ(۴۹) (پ۱۱، یونس:۴۹)