تِلاوت، پرہیزگاری، نیکی کی دعوت اور صِلۂ رِحمی
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! خوب ثواب لوٹنے کی نیّت سے بیان کردہ حدیثِ مبارکہ کی روشنی میں کچھ ’’ نیکی کی دعوت ‘‘ پیش کرنے کی سعادت حاصِل کرتا ہوں۔اِس روایت میں سب سے اچھے آدَمی کی چار خصوصیات بیان کی گئی ہیں:
(۱) بکثرت تِلاوت (۲) خوب پر ہیز گاری(۳)سب سے زیادہ نیکی کی دعوت دینا اور بُرائی سے ممانعت کرنا اور (۴) رشتے داروں سے حسن سلوک ۔ واقعی یہ چاروں نہایت ہی عمدہ صفات ہیںاللہ عَزَّوَجَلَّ نصیب کرے۔ اٰمین۔ ان چاروں کے فضائل ملاحظہ ہوں {1} حضرت ِ سیِّدُنا ابوہریرہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے مروی ہے کہ نبیِّ مکرم،نُورِ مُجَسَّم، رسولِ اکرم، شَہَنشاہ ِآدم وبنی آدمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایا: قیامت کے دن قراٰن پڑھنے والا آئے گا تو قراٰن عرض کرے گا : یا رب عَزَّوَجَلَّ! اِسے حلَّہ (یعنی جنّت کا لباس )پہنا۔ تو اُسے کرامت کا حُلَّہ (یعنی بزرگی کا جنتی لباس) پہنایا جائے گا ۔ پھر قراٰن عرض کرے گا:’’یا رب عَزَّوَجَلَّ! اِس میں اضافہ فرما،‘‘ تو اسے کرامت کاتاج پہنا یاجائے گا ، پھر قراٰن عرض کرے گا: ’’یا رب عَزَّوَجَلَّ!اس سے راضی ہو جا۔‘‘ واللہ عَزَّوَجَلَّ اس سے راضی ہوجائے گا ۔ پھر اس قراٰن پڑھنے والے سے کہاجائے گا: قراٰن پڑھتا جا اور جنّت کے دَرَجات طے کرتا جا اور ہر آیت پر اسے ایک نعمت عطا کی جائے گی۔ (تِرمِذی ج۴ص۴۱۹ حدیث ۲۹۲۴){2} پرہیزگاروں کو آخرت میں کامیابی کی نوید (یعنی خوشخبری) سنائی گئی ہے چُنانچِہ پارہ 25سُوْرَۃُ الزُّخْرُفآیت نمبر 35 میں ارشاد