صَدْرُالْاَ فاضِل حضرتِ علّامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْھَادِی’’ خَزائِنُ العِرفان ‘‘میں اس آیتِ کریمہ کے تحت لکھتے ہیں:یعنیاللہکی تمام کتابوں اور اس کے کل رسولوں پر ایمان لاتے ہیں اور بعض کو مان کر بعض سے منکر ہو کر ان میں تفریق نہیں کرتے یا یہ معنی ہیں کہ:حقوقِ قرابت کی رعایت رکھتے ہیں اور رشتہ قَطع نہیں کرتے ۔ اسی میں رسولِ کریمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی قرابتیں اور ایمانی قرابتیں بھی داخل ہیں ، سادات کرام کا احترام اور مسلمانوں کے ساتھ مُوَدَّت (یعنی محبت)و احسان اور ان کی مدد اور ان کی طرف سے مدافعت اور اُن کے ساتھ شفقت اور سلام و دعا اورمسلمان مریضوں کی عِیادت اور اپنے دوستوں ، خادِموں ، ہمسایوں (اور)سفر کے ساتھیوں کے حقوق کی رعایت بھی اس میں داخل ہے ۔
(خزائن العرفان ص۴۸۲ مطبوعہ مکتبۃ المدینہ )
بہترین آدَمی کی خُصُوصِیّات
صاحبقراٰنِ مبین،مَحبوبِ ربُّ العٰلَمِین، جنابِ صادِق و امینصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَایک مرتبہ منبر اقدس پر جلوہ فرما تھے کہ ایک صحابی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کی : ’’ یا رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم لوگوں میں سب سے اچھا کون ہے؟‘‘ فرمایا: لوگوں میں سے وہ شخص سب سے اچھا ہے جو کثرت سے قراٰنِ کریم کی تِلاوت کرے،زیادہ متقی ہو،سب سے زیادہ نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے والا ہو اور سب سے زیادہ صِلَۂ رِحمی(یعنی رشتے داروں کے ساتھ اچھا برتاؤ ) کرنے والا ہو ۔
(مُسندِ اِمام احمد ج۱۰ص۴۰۲حدیث۲۷۵۰۴)