کے لئے ایک مَدَنی بہار پیش کرتا ہوں، چنانچِہ بابُ المدینہ (کراچی) کے ایک اسلامی بھائی کے بیان کا خلاصہ ہے کہ طویل عرصے سے میری زوجہ اور والِدہ یعنی ساس بہو میں خوب ٹھنی ہوئی تھی ، نتیجۃً زوجہ رُوٹھ کر مَیکے جابیٹھی ۔میں سخت پریشان تھا، سمجھ میں نہیں آتا تھا کہ اِس مسئلے(مَس۔ئَ۔لے) کو کیسے حل کروں ۔ اَیسے میں دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی جاری کردہ’’ مَدَنی مُذاکرے‘‘ کی VCD’’گھر اَمن کا گہوارہ کیسے بنے!‘‘ میرے ہاتھ آئی۔ موضوع دیکھا تو بڑی اُمید کے ساتھ یہ VCD خود بھی دیکھی اوراپنی والِدۂ محترمہ کو بھی دِکھائی اورایک VCD اپنے سسرال بھی بھیج دی ۔ میری والِدہ کو یہ VCDاتنی پسند آئی کہ اُنہوں نے اِسے دوبار دیکھا اور حیرت انگیز طور پر مجھ سے فرمانے لگیں: ’’چل بیٹا! تیرے سسرال چلتے ہیں۔‘‘ میں نے سکون کا سانس لیا کہ لگتا ہے جو کام میں بھر پور اِنفرادی کوشش کے باوُجود نہ کرسکا وہ اس VCD نے کردیا ۔ میرے سسرال پہنچ کر والدہ صاحبہ نے بڑ ی مَحَبَّت سے میری زَوجہ کو منایا اور اُسے واپس گھر لے آئیں ۔دوسری جانب میری زَوجہ نے بھی مثبت طرزِ عمل کا مظاہرہ کیا اور گھر پہنچنے کے بعد دوسرے ہی دن اپنی ساس (یعنی میری والدہ) سے کہنے لگیں:امی جان! میرا کمرہ بہت بڑا ہے ، جبکہ دیگر گھر والے جس کمرے میں رہتے ہیں وہ قدرے چھوٹا ہے، آپ میرا کمرہ لے لیجئے اور میں اُس چھوٹے کمرے میں رِہائش اختیار کر لیتی ہوں۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ ہمارا گھر جو فتنے اور فساد کا شکار تھا ،دعوتِ اسلامی کی برکت سے امن کا گہوارہبن گیا۔ (مَدَنی مذاکرے کی مذکورہ VCD’’ گھر اَمن کاگہوارہ کیسے بنے‘‘ مکتبۃُ المدینہسے ہدِیَّۃ لی جا سکتی