ہدایت:ذِی الْقُرْبٰی وہ لوگ ہیں جن کا رشتہ بذریعے ماں باپ کے ہو جسے ’’ذِی رِحم ‘‘بھی کہتے ہیں، یہ تین طرح کے ہیں: ایک باپ کے قرابت دار جیسے دادا، دادی ، چچا، پھوپھی وغیرہ ،دوسرے ماں کے جیسے نانا، نانی، ماموں ، خالہ، اَخیافی(یعنی جن کا باپ الگ الگ ہو اور ماںایک ہو ایسے بھائی اور بہن کا) بھائی وغیرہ ، تیسرے دونوں کے قرابت دار جیسے حقیقی بھائی بہن۔ ان میں سے جس کا رشتہ قوی ہوگااس کا حق مقدم۔ دوسری ہدایت: اہلِ قرابت دو قسم کے ہیں ایک وہ جن سے نکاح حرام ہے،انہیں ذِی رِحم محرم(یعنی ایسا قریبی رشتے دار کہ اگر ان میں سے جس کسی کو بھی مرد اور دوسرے کو عورت فرض کیا جائے تو نکاح ہمیشہ کے لیے حرام ہو جیسے باپ ،ماں، بیٹا ،بیٹی، بھائی ،بہن، چچا ،پھوپھی ،ماموں ،خالہ، بھانجا ،بھانجی وغیرہ) کہتے ہیں، جیسے چچا، پھوپھی، ماموں، خالہ وغیرہ ۔ضرورت کے وقت ان کی خدمت کرنا فرض ہے نہ کرنے والا گنہگار ہوگا۔ دوسرے وہ جن سے نکاح حلال جیسے خالہ ،ماموں چچا کی اولاد ان کے ساتھ احسان و سلوک کرناسُنّتِ مُؤکّدہ ہے اوربہت ثواب لیکن ہر قرابت دار بلکہ سارے مسلمانوں سے اچھے اَخلاق کے ساتھ پیش آنا ضروری اور ان کو ایذاء پہنچانی حرام۔ ( تفسیر عزیزی )
تیسری ہدایت :
سسرالی دور کے رشتے دار ذِی رِحم نہیں، ہاں ان میں سے بعض محرم ہیں جیسے ساس اور دودھ کی ماں، بعض محرم بھی نہیں، ان کے بھی حقوق ہیں یہاں تک کہ پڑوسی کے بھی حق ہیں مگر یہ لوگ اس آیت میں داخل نہیں کیونکہ یہاں رِحمی اور رشتے والے مراد