کے ساتھ صِلہ (رِحم) واجِب ہے وہ کون ہیں؟ بعض علما نے فرمایا: وہ ذُو رِحم محرم ہیں اور بعض نے فرمایا: اس سے مراد ذُو رِحم ہیں،محرم ہوں یا نہ ہوں۔ اور ظاہر یہی قولِ دُوُم ہے، احادیث میں مُطلَقاً (یعنی بغیر کسی قید کے)رشتے والوں کے ساتھ صِلہ(یعنی سلوک) کرنے کا حکم آتا ہے، قرآنِ مجید میں مُطلَقاً (یعنی بلا قید)ذَوِی القربیٰ (یعنی قرابت والے) فرمایا گیا مگر یہ بات ضرور ہے کہ رِشتے میں چونکہ مختلف دَرَجات ہیں (اسی طرح) صِلَۂ رِحم (یعنی رشتے داروں سے حسنِ سلوک) کے دَرَجات میں بھی تفاوُت(یعنی فرق) ہوتا ہے۔ والِدَین کا مرتبہ سب سے بڑھ کر ہے، ان کے بعد ذُورِحم مَحرم کا،( یعنی وہ رشتے دار جن سے نسبی رشتہ ہونے کی وجہ سے نکاح ہمیشہ کیلئے حرام ہو )ان کے بعد بَقِیَّہ رشتے والوں کا علیٰ قدر ِمراتب۔ (یعنی رشتے میں نزدیکی کی ترتیب کے مطابق)
(رَدُّالْمُحتار ج۹ ص۶۷۸)
ذُو رِحم مَحرم‘‘ اور ’’ ذُو رحم ‘‘سے مراد؟
مُفَسِّرشَہِیر، حکیمُ الْاُمَّت، حضر ت ِ مفتی احمد یار خانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان سُوْرَۃُ الْبَقْرَہکی آیت 83 وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّ ذِی الْقُرْبٰى ترجمۂ کنزالایمان:اورماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو اور رشتہ داروں سے۔‘‘کے تحت’’ تفسیر نعیمی‘‘ میں لکھتے ہیں: اور قربیٰ بمعنی قرابت ہے یعنی اپنے اہلِ قرابت کے ساتھ احسان کرو ،چونکہ اہلِ قرابت کا رشتہ ماں باپ کے ذرِیعے سے ہوتا ہے اور ان کا اِحسان بھی ماں باپ کے مقابلے میں کم ہے اِس لیے ان کا حق بھی ماں باپ کے بعد ہے، اس جگہ بھی چند ہدایتیں ہیں:پہلی