اَمانت کا حال پوچھا: توانہوں نے لا علمی ظاہر کی ،اَمانت رکھنے والے نے علمائے مکۂ مکرمہ سے پوچھا کہ مجھے کیا کرنا چاہئے ؟ انہوں نے کہا:’’ ہم اُمید کرتے ہیں کہ وہ خراسانی جنتی ہوگا، تم ایسا کرو کہ آدھی یا تہائی رات گزرنے کے بعدز مزم کے کنویںپر جاکراُس کا نام لے کرآواز دینااور اُس سے پوچھنا۔‘‘ اس نے تین راتیں ایسا ہی کیا،وہاں سے کوئی جواب نہ ملا، اُس نے پھر جا کر ان علماء کرام کوبتایا، انہوں نے ’’ اِنَّا لِلہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡن‘‘ پڑھ کر کہا: ’’ہمیں ڈر ہے کہ وہ شاید جنتی نہ ہو، ‘‘تم یمن چلے جاؤ وہاں برہوت نامی وادی میںایک کنواںہے،اس پر پہنچ کر اسی طرح آواز دو، اس نے ایسا ہی کیا تو پہلی ہی آوازمیں جواب ملا کہ میں نے اس کو گھر میں فلاں جگہ دفن کیا ہے اور میں نے اپنے گھر والوں کے پاس بھی امانت کو نہیں رکھا ، میرے لڑکے کے پاس جاؤ اور اس جگہ کو کھودو تمہیں مل جائے گاچنانچِہ اس نے ایسا ہی کیا ور مال مل گیا۔میں نے اس سے دریافت کیا کہ تُو تو بہت نیک آدَمی تھاتو یہاں پہنچ گیا؟ وہ بولا: میرے کچھ رشتے دار خراسان میں تھے جن سے میں نے قطعِ تعلّق (یعنی رشتہ توڑ)کر رکھا تھا اسی حالت میں میری موت آگئی اس سبب سےاللہ عَزَّوَجَلَّ نے مجھے یہ سزادی اور اس مقام پرپہنچادیا۔ (تنبیہ الغافلین ص۷۲ مُلَخّصاً)
کن رشتے داروں سے صِلہ واجب ہے؟
دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ1196 صفحات پر مشتمل کتاب ، ’’بہارِ شریعت‘‘ جلد3 صَفْحَہ 558تا559پرہے:جن رشتے والوں