رِشتہ توڑنے والے کی موجودگی میں رَحمت نہیں اُترتی
’’طبرانی‘‘ میں حضرتِ سیِّدُنااَعمش رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِسے منقول ہے ، حضرتِ سیِّدُنا عبدُاللّٰہ ابنِ مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُایک بارصبح کے وَقت مجلس میں تشریف فرما تھے، اُنہوں نے فرمایا: میں قاطِع رِحم (یعنی رشتہ توڑنے والے) کو اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ وہ یہاں سے اُٹھ جائے تا کہ ہم اللہ تعالٰیسے مغفِرت کی دُعا کریں کیونکہ قاطِع رِحم(یعنی رِشتہ توڑنے والے) پر آسمان کے دروازے بند رہتے ہیں۔(یعنی اگر وہ یہاں موجود رہے گا تو رحمت نہیں اُترے گی اور ہماری دعاقَبول نہیں ہو گی)
(اَلْمُعْجَمُ الْکبِیر ج ۹ ص۱۵۸رقم۸۷۹۳ )
ناراض رِشتے داروں سے صلح کرلیجئے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جو ذراذرا سی باتوں پر اپنی بہنوں،بیٹیوں، پھوپھیوں ، خالاؤں ، ماموؤں،چچاؤں،بھتیجوں،بھانجوں وغیرہ سے قطعِ رِحمی کر لیتے ہیں، ان لوگوں کے لیے بیان کردہ حدیثِ پاک میں عبرت ہی عبرت ہے ۔ میری مَدَنی اِلتجا ہے کہ اگر آپ کی کسی رِشتے دار سے ناراضی ہے تو اگرچِہ رِشتے دارہی کاقصور ہوصلح کیلئے خود پہل کیجئے اورخود آگے بڑھ کر خندہ پیشانی کے ساتھ اُس سے مل کر تعلُّقات سنوار لیجئے۔
قطعِ رِحمی کرنے والا مغفِرت سے محروم
فرمانِ مصطَفٰےصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ:۔ پیر اور جمعرات کو اللہ تعالٰی کے حضور لوگوں کے اعمال پیش ہوتے ہیں،، تو اللہ عَزَّوَجَلَّآپس میں عداوت رکھنے اور قطعِ رِحمی کرنے والوں