کوقطع کرنا کبیرہ گناہ ہے۔صِلَۂ رِحمی کے کچھ دَرَجات ہیں، کم از کم دَرَجہ یہ ہے کہ ناراضگی ترک کردے اور سلام و کلام سے صلہ(یعنی اچھا سلوک) کرے، قدرت اور حاجت کے اختلاف سے صِلَہ (یعنی سلوک)کی مختلف حالتیں ہیں ،بعض حال میں صِلَۂ رِحمی واجب ہے اور بعض میں مستحب ہے، اگر بعض حالات میں صِلَہ کیا اور پوری طرح نہ کیا تو اس کو قطعِ رِحمی نہیں کہتے۔
(تفہیم البخاری ج ۹ص۲۲۱)
ایک معلوماتی فتوی ملاحظہ فرمائیے، فتاوٰی رضویہ جلد13 صَفْحَہ 647تا648 پر ہے :
حقیقی بھائی کو یہ کہنا:’’تم میرے بھائی نہیں ہو‘‘،کیسا؟
سُوال:اگر زید حقیقی بھائی بکرکو کسی سازِش سے ایک مجلس میں بآوازِ بلند کلمۂ طیبہ پڑھ کر کہے کہ:’’ تم میرے بھائی نہیں ہو،‘‘ ایسی صورت میں زید پربموجبِ شرع شریف کچھ کفارہ لازِم ہے؟ اگر ہے تو کیا وکس قدر؟
جواب:اگر اُس کے بھائی نے اُس کے ساتھ کوئی معاملہ خلافِ اَخوت کیا جو بھائی بھائی سے نہیں کرتا تو اس پر اس کہنے میں الزام نہیں کہ اس نفی(یعنی انکار) سے نفیِ حقیقت(یعنی حقیقت سے انکار) مراد نہیں ہوتی بلکہ نفی ثمرہ(ہے یعنی بھائی ہونے کی وجہ سے جیسا سُلوک کرنا چاہئے ویسا سلوک نہیں کیا) اور ایسا نہیں بلکہ بلاوجہ شرعی یوں کہاتوتین کبیروں کا مرتکب ہوا: (۱) کِذبِ صریح(یعنی کھلا جھوٹ) و(۲)قطعِ رِحم(یعنی رشتہ کاٹنا) و(۳)ایذائے مسلم،اس پر توبہ فرض ہے اور بھائی سے مُعافی مانگنی لازِم۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔