کوئی ہدیہ وغیرہ پیش کرتا تو آپ علیہ الرحمۃ اسے جامعہ اور اس کے اساتذہ کے مصرف میں لاتے۔ چونکہ مبارکپور ، یوپی کا انتہائی گرم علاقہ ہے اور تعمیر کے وقت اشرفیہ میں پنکھے وغیرہ کی کوئی خاص سہولیات میسر نہ تھیں چنانچہ اگر کہیں سے آپ علیہ الرحمۃ کی خدمت میں پنکھا پیش کیا گیا تو آپ علیہ الرحمۃ نے قبول فرما کر فورا ہی کسی ایسے مدرس کے ہاں بھجوا دیا جس کے کمرہ میں یہ سہولت میسر نہ تھی اور کبھی بھی یہ پسند نہ فرمایا کہ خود آرام میں رہیں اور اشرفیہ کے طلبہ ومدرسین محرومی کا شکار ہوں ۔
آپ علیہ الرحمۃ ایک انتہائی مالدار اور صاحب ثروت گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔ مگر آپ علیہ الرحمۃ نے اپنی زمینوں کا بیش بہا حصہ اشرفیہ کے لئے وقف فرمادیا تھا ۔ یہاں تک کہ آپ علیہ الرحمۃ کے بارے میں مشہور ہے کہ آپ نے اپنے قیمتی ملبوسات فروخت کر کے بھی بسا اوقات اشرفیہ کے طلبہ کے لئے خوردونوش کا اہتمام فرمایا ۔
یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی نے آپ کی قائم کردہ یونیورسٹی جامعہ اشرفیہ مبارکپور میں وہ برکت رکھی کہ پاک وہند کے بڑے بڑے معروف اصحاب علم وفضل جامعہ اشرفیہ مبارکپور میں بسر کئے ہوئے اپنے دور طالبعلمی پر ناز کرتے ہیں جبکہ جامعہ اشرفیہ بھی اپنے ان فاضلین پر خوب نازاں ہے ۔
ان ارباب علم وفضل میں معروف ترین شخصیات یہ ہیں:
۱۔ مفتی محمد شریف الحق صاحب امجدی علیہ الرحمۃ ۔
۲۔مفتی محمد وقار الدین صاحب علیہ الرحمۃ ۔ (سابقہ مفتی دار العلوم امجدیہ کراچی )
۳۔ مفتی ظفر علی نعمانی صاحب علیہ الرحمۃ ( بانی دار العلوم امجدیہ کراچی )
۴۔ علامہ ضیاء المصطفی الاعظمی دامت برکاتہم العالیہ(معروف محدث کبیر انڈیا )
۵۔قاری رضاء المصطفی الاعظمی دامت برکاتہم العالیہ