عبدالنبی وغیرہ نام رکھا وہ کافر و مشرک جس نے یہ کہا کہ خدا اور رسول اگرچا ہے تو فلاں کام ہوجائے گا وہ کافر ومشرک۔
مسلمانو!ذراغور کرو اور بتاؤ کہ یہ چھ باتیں جن کو تھانوی صاحب نے کفر وشرک لکھا ہے ان میں سے تم نے کوئی بات کی تونہیں اگر ان میں سے ایک بات بھی تم سے ہوئی ہے تو تھانوی صاحب کے نزدیک تم کافر ومشرک ہو۔تم چاہے کتنا ہی کہو کہ ہم مسلمان ہیں مگر تھانوی صاحب کا حکم ہے کہ تم کافر و مشرک ہی ہو میرے خیال میں اگر تھانوی صاحب کے اس معیار سے مسلمانوں کو جانچا جائے تو مشکل سے پانچ فیصد مسلمان نکلیں گے اور پچانوے فیصد مسلمان دائرہ اسلام سے خارج ہوکر کافر ومشرک ہوجائیں گے ۔ مولوی اشرف علی صاحب نے ان چیزوں کو کفر و شرک لکھ کر گویا مسلمانوں کو کافر بنانے کی مشین تیار کی ہے جس نے تقریباً پچانوے فیصدی مسلمانوں کوکافرو مشرک بنادیا ۔ تھانوی صاحب ذرا گھر کی خبر لیں اور اپنے بڑے پیشوا مولوی گنگوہی صاحب کانسب نامہ(۱) دیکھیں تذکرہ الرشید ص ۱۳ میں گنگوہی صاحب کا پدری نسب نامہ(۲) یہ ہے ۔
رشید احمد بن ہدایت احمد بن پیر بخش بن غلام حسن بن غلام علی اور مادری نسب (۳)یہ ہے رشید احمد بن کریم النسابنت فرید بخش بن غلام قادر بن محمد صالح بن غلام محمد غور کیجئے کہ گنگوہی صاحب کے دادانا نا میں کتنے ایسے ہیں جوتھانوی صاحب کے حکم سے مشرک۔ اب خود ہی بتائیں کہ گنگوہی صاحب انکے نزدیک کیا ہیں ؟
''اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے ''
اس بات سے تعجب تو ضرور ہوتاہے کہ مولوی اشرف علی صاحب نے ایسا کیوں کہا مگر جب ان کے عقیدہ کی طرف نظر کی جائے تو کوئی تعجب کی بات نہیں وہابیوں کاعقیدہ ہی یہ