Brailvi Books

حق و باطل کا فرق
35 - 50
شرک و کفر بتاتے ہیں اور یہ کہ کسی کودور سے پُکار نا اور یہ سمجھناکہ اسے خبر ہوگئی اسکو بھی شر ک و کفر جانتے ہیں یوں کہنا کہ خدا اور رسول چاہے تو میرا کام ہوجائیگا اسے بھی کفر و شرک ہی کہتے ہیں کیایہ بات سچ ہے کیا واقعی مولوی اشرف علی صاحب ان باتوں کو کفر و شرک کہتے ہیں ۔ مسلمانوں کی اکثریت ان افعال و اقوال کی مرتکب ہے اگر تھانوی صاحب کے نزدیک یہ سب باتیں کفر وشرک ہیں تو انکے نزدیک ہندوستان کے کروڑوں مسلمان کافرومشرک ہیں ۔ ہماری سمجھ میں نہیں آتا کہ مولوی اشرف علی صاحب اتنے بڑے عالم ان باتوں کو شرک بتاکر کروڑوں مُسلمانوں کو اسلام سے خارج کردیں ۔ لہٰذا صحیح واقعہ حوالہ کے ساتھ بیان کیاجائے۔

جواب : بلاشُبہ مولوی اشرف علی صاحب مراد مانگنے کوکسی کے سامنے جھکنے کو سہرا باندھنے کو علی بخش ۔حسین بخش ۔ عبدالنبی وغیرہ نام رکھنے کو کفر و شرک کہتے ہیں۔کسی کو دور سے پُکارنا اور یہ سمجھنا کہ اسے خبر ہوگئی ،یوں کہنا کہ خدا اور رسول چاہے تو فلاں کام ہوجائے گا ۔ ان سب باتوں کو تھانوی صاحب کفر و شرک ہی بتاتے ہیں چنانچہ اُنہوں نے اپنی کتاب ،بہشتی زیور کے پہلے حصہ میں ان میں سے ہرہربات کو کفروشرک لکھا ہے ۔ حوالہ ملاحظہ ہو۔ 

حوالہ: ۔بہشتی زیور حصّہ اول صفحہ ۴۵پر ہے۔ کفر وشرک کی باتوں کابیان۔ اسی میں ہے کسی کو دور سے پٖکارنا اور یہ سمجھنا کہ اس کو خبر ہوگئی ۔ کسی سے مراد یں مانگنا کسی کے سامنے جھکنا ۔ 

اسی میں صفحہ ۴۶پرہے سہراباندھنا ،علی بخش ،حسین بخش اور عبدالنبی وغیرہ نام رکھنایوں کہنا کہ خدا ورسول اگر چاہے تو فلاں کام ہوجاویگا ۔

فائدہ :۔ جب یہ سب باتیں کفر وشرک ہوئیں تو ان کے کرنے والے مولوی اشرف علی صاحب کے نزدیک کافر و مشرک ہوئے یعنی جس نے مراد مانگی وہ کافر و مشرک جوکسی کے سامنے جھک گیا ہو کافر و مشرک ، جس نے سہراباندھ لیا وہ کافر و مشرک جس نے علی بخش،حسین بخش