میں نہ آوے بلکہ سلام کرنے سے پہلے ہی دل میں خیال آتاہے لہٰذا التحیات پڑھتے وقت حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا خیال آنا ضروری ہوا ۔ اب خیال کی دوہی صورتیں ہیں تعظیم کے ساتھ آئے گا یاتحقیر کے ساتھ اگر تعظیم کے ساتھ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا خیال آیا تو بقول مولوی اسمٰعیل دہلوی شرک کی طرف کھینچ گیا ۔ کہاں کی نماز اور اگر حقارت کے ساتھ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کاخیال کیاتو یقینا کفر ہوا۔ پھرکیسی نماز ۔کیوں کہ نبی کی حقارت کفر ہے اب اس کفروشرک سے بچنے کے لئے تیسری صورت یہ ہے کہ التحیات ہی نہ پڑھے مگر مصیبت یہ ہے کہ التحیات پڑھنا نماز میں واجب ہے (۱)۔اور واجب کے قصداً ترک سے نماز پوری نہیں ہوتی ۔لہٰذا التحیات نہ پڑھنے سے بھی نماز پوری نہیں ہوگی خلاصہ یہ ہواکہ اسمٰعیل دہلوی کے اس قول کی بناپر نمازی التحیات پڑھے گا تو نماز نہیں ہوگی اور نہیں پڑھے گا تو نماز نہیں ہوگی اسمٰعیل کے ـمذہب پر نماز توکسی صورت میں ہوگی ہی نہیں البتہ فرق اتنا ہوگا کہ التحیات نہ پڑھنے کی صورت میں شاید کفر و شرک سے بچ جائے ۔
فائدہ:۔کیامزے کی بات ہے کہ کسی صورت میں نماز پوری نہیں ہوسکتی وجہ یہ ہے کہ ''صراط مستقیم '' کی اس ناپاک عبارت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سخت توہین ہے ۔ کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے خیال کوگدھے اور بیل کے خیال میں ڈوب جانے سے بدرجہابدتر بتایاہے اسی توہین کاوبال ہے کہ خواہ التحیات پڑھے یانہ پڑھے مگر نماز توکسی صورت میں پوری ہوتی ہی نہیں ۔
سوال نمبر ۷ ۲ :ہم نے سُنا ہے کہ مولوی اشرف علی صاحب تھانوی کسی سے مراد مانگنے کواور کسی کے سامنے جھکنے کو کفر و شرک کہتے ہیں ۔ اسی طرح علی بخش حسین بخش عبدالنبی وغیر ہ نام رکھنے کو