Brailvi Books

حق و باطل کا فرق
11 - 50
عرض مصنف
    پیارے بھائیو! دُنیا چند روزہ ہے اسکی راحت و مُصیبت سب فنا ہونے والی ہے یہاں کی دوستی اور دشمنی ختم ہونے والی ہے دُنیاسے چلے جانے کے بعد بڑے سے بڑارفیق و شفیق بھی کام آنے والا نہیں بعد مرنے کے صرف خدا عزوجل اور اس کے رسول حضور سید نامحمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہی کام آنے والے ہیں سفر آخرت کی پہلی منزل قبر ہے اس میں منکر نکیر آکرسوال کرتے ہیں کہ تیرا رب کون ہے ؟اور تیرادین کیا ہے ؟اسی کے ساتھ نبی کریم رؤف رحیم حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم سیدنا محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے متعلق مردے سے دریافت کرتے ہیں ماتقول فی ھذا الرجل یعنی حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی طرف اِشارہ کرکے پوچھتے ہیں کہ ان کی شان میں کیا کہتاہے اگراس شخص کونبی کریم علیہ الصلاۃ والتسلیم سے عقیدت ومحبّت ہے تو جواب دیتا ہے کہ یہ تو ہمارے آقامولی اﷲکے محبوب حضور محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہیں ان پر تو ہماری عزّت وآبروجان و مال سب قربان، اس شخص کیلئے نجات ہے اور اگر حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ذرہ برابر کدورت ہے ،دل میں آپ کی عزّت ومحبت نہیں ہے ،جواب نہیں دے سکے گا ۔یہی کہے گا میں نہیں جانتا لوگ جوکہتے تھے میں بھی کہتا تھا اس پر سخت عذاب اور ذلّت کی مار(۱)ہے العیاذ باﷲ تعالے۔ 

    معلوم ہوا کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی محبّت مدار ایمان و مدار نجات(۲) ہے مگر یہ تو ہرمسلمان بڑے زور سے دعوے کے ساتھ کہتاہے کہ ہم حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے محبّت رکھتے ہیں آپ کی عظمت ہمارے دل میں ہے لیکن ہر دعوے کیلئے دلیل چاہے اور ہرکامیابی کے لئے امتحان ہوتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی محبت کا دعوی کرنے والوں کا
(1) رسوا ئی ہی رسوا ئی۔

(2) یعنی ایمان ونجات کا انحصار حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی محبت پر ہے۔
Flag Counter