مسلمانوں کی ایک کثیر تعداد دِینی غَیرت و حَمِیَّت سے بے نیازی و بے حِسی کا مُظاہَرَہ کرتی نظر آتی ہے اور دین سے دوری کی وجہ سے دیگر گناہوں کے ساتھ ساتھ بدکاری (Adultery)جیسے فعلِ بد میں بھی تیزی سے مبتلا ہو کر ہلاکت و تباہی کا شِکار ہوتی جارہی ہے۔ حالانکہ دینِ اسلام میں اس فعلِ بد کی قَباحَت روزِ روشن کی طرح ہر ایک پر واضح ہے۔مگر پھر بھی مسلمان ہیں کہ جان بوجھ کر شیطان کا بڑی آسانی سے شِکار بنتے چلے جا رہے ہیں۔ یاد رکھیے!شیطان اسے اپنا خاص ساتھی جانتا ہے جو لوگوں میں بدکاری کو عام کرتا ہے۔ چنانچہ،
بدکاری سے شیطان خوش ہوتا ہے
تاجدارِ رِسالت، شہنشاہِ نَبوت صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے کہ ابلیس زمین میں اپنے لشکر پھیلا دیتاہے اور ان سے کہتا ہے:’’تم میں سے جس نے کسی مسلمان کو گمراہ کیامیں اس کے سر پر تاج پہناؤں گا۔‘‘ پس ان میں سب سے زیادہ فتنے باز اس کا سب سے زیادہ قریبی ہوتا ہے۔ ایک اس کے پاس آکر کہتا ہے: ’’میں فُلاں شخص پر مسلَّط رہا یہاں تک کہ اس نے بیوی کو طلاق دیدی۔‘‘ تو شیطان کہتا ہے: ’’تو نے کچھ نہیں کیا، عنقریب وہ کسی دوسری عورت سے شادی کر لے گا۔‘‘ پھر دوسرا آکر کہتا ہے: ’’میں فُلاں کے ساتھ لگا رہا یہاں