یہاں تک کہ میں نے اس کے اور اس کے بھائی کے درمیان پھوٹ ڈال دی۔‘‘ شیطان کہتا ہے: ’’تو نے بھی کچھ نہیں کیا، عنقریب وہ آپس میں صلح کر لیں گے۔‘‘ پھر تیسرا آکر کہتا ہے:’’میں فلاں کے ساتھ چمٹا رہا یہاں تک کہ اس نے بدکاری کر لی۔‘‘ تو ابلیس ملعون کہتا ہے: ’’تو نے بہت اچھا کام کیا۔‘‘ پس وہ اسے اپنے قریب کر کے اس کے سر پر تاج رکھ دیتا ہے۔
(الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان،کتاب التاریخ، باب بدء الخلق، ۸/ ۲۴، حدیث:۶۱۵۶)
اللہ عَزَّ وَجَلَّ ہمیں شیطان اور اس کے لشکر کے شر سے پناہ عطا فرمائے۔ (آمین)
قرآنِ کریم میں بدکاری کی مَذَمَّت
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بدکاری (Adultery)ایک بہت بڑی بُرائی ہے، قرآن وحدیث میں اس کی سخت مذمّت مروی ہے اور واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ اس فعلِ بد کا اِرْتِکاب کرنے والے کا ٹھکانا جہنّم ہے۔ چنانچہ،
جہنّم کا سب سے بدبودار دروازہ
جہنّم کے مُتَعَلّق ارشادِ باری تعالیٰ ہوتا ہے:
لَہَا سَبْعَۃُ اَبْوٰبٍ ؕ لِکُلِّ بَابٍ ترجمۂ کنز الایمان : اس کے سات