Brailvi Books

گناہوں کی نحوست
97 - 105
حیا کیا ہے؟
حَیا ایک ایسی صفت ہے جو انسان کو برے کاموں سے روکتی ہے۔ چنانچہ حضرت سَیِّدُنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے مروی حدیثِ پاک میں ہے :اِذَا لَمْ تَسْتَحْیِ فَافْعَلْ مَا شِئْتَ یعنی جب تجھ میں حیانہ رہے تو جو چاہے کر۔(1)اور صاحبِ مرقاۃ حیا کے متعلق فرماتے ہیں:وَھُوَ خُلُقٌ یَّمْنَعُ الشَّخْصَ مِنَ الْفِعْلِ الْقَبِیْحِ بِسَبَبِ الْاِیْمَانِ۔یعنی حیا و ہ عادت ہے جو ایمان کے سبب آدمی کو برے کاموں سے روک دے۔(2)
بے حیائی کی تباہی
افسوس! صد کروڑ افسوس!ہم مسلمان حَیا کو چھوڑ کر گناہوں کی اندھیری وادیوں میں کھو گئے ہیں، یہ حَیا ہی تو تھی جو اس پُرخار اور فانی و مُردار دنیاکی اندھیریوں میں ایک چراغ کی طرح ہماری رہنمائی کر رہی تھی،ہمارے قدموں کو گناہوں کی طرف بڑھنے سے روک رہی تھی، جب یہ ہی نہ رہی تو ہر بری صفت ہم میں پیدا ہو گئی۔آج نوجوان نسل کیا کیا گل نہیں کھلا رہی!یہ نسل چادر اور چار دیواری کا پاکیزہ حِصار (حلقہ، دائرہ)توڑ کرمخلوط تعلیم(Co Education) اور بوائے 

(1) بخاری، کتاب احادیث الانبیاء، باب ۵۶، ۲/ ۴۷۰، حدیث :۳۴۸۳
(2) مرقاۃ المفاتیح،۱/ ۱۴۰، تحت الحدیث۵