چراغوں کو تیزی سے بجھا رہی ہیں،یہی وجہ ہے کہ آج جدھر دیکھیں فحاشی وعُریانی اور بےحَیائی پر مبنی نظارے نظر آتے ہیں،یہ بے حَیائی کا مرض ایک وبا کی طرح ہمارے مُعاشَرے میں سرایت کرتا جارہا ہے، دنیاوی امراض کے علاج کی تو ہمیں فِکر رہتی ہے مگر یہ بے حَیائی کا مرض ہماری تہذیب واَقدار کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے لیکن کسی کو کوئی پروا نہیں۔چنانچہ ضَرورت اس بات کی ہے کہ ہم صحیح اسلامی تَصَوُّرِ حَیا کو عام کرکے اس بے حَیائی کے عِفْرِیت (بھوت)کا قلع قمع کریں، کیونکہ اسلام میں حَیا کی بڑی اَہَمِیَّت ہے۔
حضرت سَیِّدُناابوہریرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ حیا ایمان (کی خصلتوں میں) سے ہے اور ایمان جنت میں ہے اور بے حیائی ظلم (کی خصلتوں میں) سے ہے اور ظلم جہنم میں ہے۔(1) اور ایک حدیثِ پاک میں ہے: بے شک ہر دین کا ایک خُلْق ہے اور اسلام کا خُلق حیا ہے۔(2) یعنی ہر اُمَّت کی کوئی نہ کوئی خاص خَصْلت ہوتی ہے جو دیگر خصلتوں پر غالِب ہوتی ہے اور اسلام کی وہ خصلت حیا ہے، کیونکہ حیا ایک ایسا خُلْق ہے جو اَخلاقی اچھّائیوں کی تکمیل، ایمان کی مضبوطی کا باعِث اور اسکی عَلامات میں سے ہے۔
(1) کنزالعمال،کتاب الاخلاق،۲/ ۵۲،حدیث:۵۷۶۱
(2) ابن ماجه،کتاب الزهد، باب الحیاء، ۴ / ۴۶۰، حدیث: ۴۱۸۱