پسند آیا مگر پلّے کچھ نہ پڑا ،اِختِتام پر مجھ پر مُبلِّغ نے اِنفرادی کوشِش کرتے ہوئے، بمبئی کے عَلا قہ گُوَنڈی (گُ۔وَنْڈی)میں ہونے والے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع کی دعوت پیش کی ،میں نے حامی بھرلی۔اجتِماع والی شب دوستوں کے ساتھ شراب خانہ پہنچا مگر آج دل کچھ اُچاٹ ساتھا، سب نے شراب منگوائی مگر میں نے کولڈ ڈرنک کا آرڈر دیا ۔اِس پر دوستوں نے میری طرف مُتَعَجِّبانہ انداز میں دیکھاتو میں نے کہا: مجھے کسی نے اجتِماع کی دعوت دی ہے مجھے وہاں وعظ سننے جاناہے ۔یہ سنتے ہی دوستوں میں ہنسی کا فَوّارہ اُبل پڑا اور کہنے لگے:یار!کیا یہ مُحرَّم کا مہینہ ہے ! وعظ تو مُحرَّم میں ہوتے ہیں ، تمہارے ساتھ کسی نے مذاق کیا ہوگا۔میں بھی سوچ میں پڑگیا کہ واقعی وعظ تو مُحرَّم شریف میں ہوتے ہیں مگر پھر میں نے دل باندھا اور یہ کہتے ہوئے اُٹھا کہ اگر وعظ نہیں ہوگا تو واپَس آجاؤں گا ۔باہَر نکل کر رِکشہ پکڑ کر سیدھا اجتماع گا ہ میں جا پہنچا ۔ وہاں مانگی جانے والی رِقّت انگیز دُعا نے مجھے خوب رُلایا، رو رو کر میں نے اپنے گناہوں سے توبہ کی۔ اِجتِماع ختم ہونے کے بعد مبلغ نے اِنفرادی کوشِش کرتے ہوئے مجھے مَدَنی قافلے میں سفر کی دعوت پیش کی۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ میں عاشقانِ رسول کے ساتھ مَدَنی قافلے کا مُسافر بنا، وہیں میں نے داڑھی شریف اور عمامہ مبارَکہ کی نیّت کی۔جُوآری اور شرابی دوستوں سے پیچھا چُھڑایا اور دعوتِ اسلامی کا مَدَنی ماحول اپنایا ۔مجھے وات نامی ایک تشویشناک