یاالٰہی!ہمیں شراب کے بارے میں واضح حکم ارشاد فرما دے کیونکہ یہ مال کو برباد اور عقل کو ختم کر دیتی ہے
(3)یہ عداوت اور دشمنی کاسبب ہے، اللہ عَزَّ وَجَلَّ فرماتا ہے: 5ÚÂ2 اِنَّمَا یُرِیۡدُ الشَّیۡطٰنُ اَنۡ یُّوۡقِعَ بَیۡنَکُمُ الْعَدٰوَۃَ وَالْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَالْمَیۡسِرِ وَیَصُدَّکُمْ عَنۡ ذِکْرِ اللہِ وَعَنِ الصَّلٰوۃِ ۚ فَہَلْ اَنۡتُمۡ مُّنۡتَہُوۡنَ ﴿۹۱﴾ (پ۷،المائدۃ: ۹۱)ترجمۂ کنز الایمان:شیطان یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ کی یاداور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔جب یہ آیتِ مبارکہ نازل ہوئی تو حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے عرض کی: یارب عَزَّ وَجَلَّ!ہم باز آگئے۔
(4)شراب کھانے کی لذت اور درست کلام سے شرابی کو محروم کردیتی ہے۔
بعض اوقات شراب، شرابی پر اس کی بیوی کو حرام کردیتی ہے اور اس کے باوجود عورت کا مرد کے ساتھ (بیوی کے طور پر) رہنا بدکاری ہے۔ اس کی صورت یہ ہے کہ شرابی اکثر نشے میں طلاق دے دیتا ہے اوربعض اوقات دی ہوئی طلاق کو ایسے بھول جاتا ہے کہ اسے احساس تک نہیں ہوتااور یوں اپنی حرام کی ہوئی بیوی سے بدکاری کامرتکب ہوجاتا ہے ۔بعض صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سے منقول ہے :جس نے اپنی