Brailvi Books

گناہوں کی نحوست
89 - 105
تبار ہیں جنہوں نے شراب کی حُرمَت کاحکم سنا تو اس کی طرف دیکھنا تو دَرْکنار کبھی اس کے مُتَعَلّق سوچا تک نہیں اور ایک طرف عشقِ مصطفےٰ سے سرشار ان ہستیوں کے برعکس وہ نابکار و ناہنجار لوگ ہیں جو مفت میں ملی ہوئی دولتِ ایمان پاکر اور شراب کے جام پی کر حفاظتِ ایمان سے غفلت کا شکار ہیں!ایسے لوگوں کو سوچنا چاہئے کہ کیا وہ خود شیطان کو یہ آسانی فراہم نہیں کر رہے کہ وہ ان کے ایمان کی دولت چرا لے جائے؟ ہائے افسوس!صد افسوس!اگر اسی حالت میں موت کا قاصد ان کے پاس یہ پیغام لے کر آ گیا کہ بارگاہِ خداوندی میں حاضری اور اعمال کی جواب دہی کا وقت آ چکا ہے اور توبہ کی مہلت بھی نہ ملی تو ایسے لوگوں کا انجام کیا ہو گا! ایسے کوتاہ فہموں کو اس وقت کے آنے سے پہلے خبردار کرتے ہوئے دو عالم کے مالِک و مختار باذنِ پروردگار، مکّی مَدَنی سرکار صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:’’شراب کا عادی (بغیر توبہ کئے) مر گیا تو وہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی بارگاہ میں بُت پرست کی طرح پیش ہو گا۔‘‘(1)
بے وفا دنیا پہ مت کر اعتبار
تُو اچانک موت کا ہو گا شکار
موت آ کر ہی رہے گی یاد رکھ !
جان جا کر ہی رہے گی یاد رکھ !

 (1)  مسند احمد ، مسند عبد اﷲ بن العباس،  ۱/ ۵۸۳، حدیث:۲۴۵۳